Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

والے  غیر محرم کے پردے کو یقینی بنائیں تو پہلے ہمیں خود اس کی پاسداری کرنی ہوگی۔ * اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے گھر میں ایسا لباس نہ پہنا جائے جو شرم و حیا کے خلاف ہے تو پہلے ہمیں بھی ایسے لباس کو چھوڑ نا ہوگا۔ * اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے گھر میں کوئی ایسی بات نہ ہو جو شرم وحیا کے خلاف ہو تو پہلے ہمیں خود بھی فحش اور بے حیائی والی گفتگوسے بچنا ہوگا۔ * اگر ہماری یہ خواہش ہے کہ ہمارے گھر والے نظریں جھکانے والے بنیں تو پہلے ہمیں نظریں جھکانے کی عادت بنانی پڑے گی۔ * اگر ہماری یہ خواہش ہے کہ ہمارے گھر والے گانے سننے سے بچیں تو پہلے ہمیں گانوں باجوں سے اپنی نفرت ظاہر کرنی ہوگی۔ * اگر ہماری یہ خواہش ہے کہ ہمارے گھر والے پارکوں ، شاپنگ سینٹروں اوربازاروں میں بے پردہ  نہ گُھومیں تو ہمیں خود بھی شرم وحیا کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے بِلاوجہ ایسے مقامات پرجانے سے بچنا ہوگا۔ * اگر ہماری یہ خواہش ہے کہ ہمارے گھر والے  بازاری گفتگو سے بچتے ہوئے اچھے اندازمیں بات کریں تو پہلے ہمیں خوداس کاعملی پیکربنناپڑے گا۔ * اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے گھر والے مخلوق سے بھی شرم و حیا کریں اور خالقِ کائنات سے بھی شرم و حیا کریں تو پہلے ہمیں خود یہ وصف اپنے اندر پیداکرنے کی کوشش کرنی ہوگی اور حیاساز ماحول پیدا کرنا ہوگا۔

امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّارقادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے  ہیں : حیا کی نَشوونُما میں ماحول اور تربیت کا بہت عمل دخل ہے۔ حیادار ماحول ملنے کی صورت میں حیا کو خوب نکھار ملتا ہے جبکہ بے حیا  لوگوں کی صحبت قلب و نگاہ کی پاکیزگی