Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

نہاد ترقّی نے بے حیائی کو فیشن کا نام دے کر میڈیا کے ذریعے گھر گھر میں پہنچا دیا ہے ، مغرب سے آنے والی اندھی تہذیب شرم و حیا کو ختم کرنے کے درپے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہر طرف بے حیائی کا چلن عام ہو رہا ہے۔

منگنی کے بعد لڑکے لڑکی کا میل جول

اس کا ایک بنیادی سبب علمِ دِین سے دُوری بھی ہے جو مزید بے راہ روی کو اُبھارتی ہے۔ اسی علمِ دین سے دُوری اور جہالت کی فراوانی کا نتیجہ ہے کہ منگنی (Engagement)ہوجانے کے بعد لڑکے اور لڑکی کیلئے ایک دوسرے کو دیکھنے ، ایک دوسرے سے بات چیت کرنے ، تحفے تحائف دینے اور میل جول رکھنے کے معاملے میں شَرْعی رُکاوٹیں ختم کر دی جاتی ہیں حالانکہ منگنی کے بعد بھی جب تک نکاح نہیں ہو جاتا ، لڑکا لڑکی ایک دوسرے کیلئے بالکل اسی طرح اجنبی اور نامَحْرَم ہیں جیسے منگنی سے پہلے تھے ، لہٰذا نکاح ہونے کے بعد ہی اُن دونوں کیلئے ایک دوسرے سے بے حجابی  و گفتگو وغیرہ جائز ہوگی ، جب تک نکاح نہیں ہوجاتا یہ دونوں میاں بیوی نہیں اور نہ ہی ایک دوسرے کے والدین ان کیلئے سُسر  و ساس ہیں۔ منگنی کے باوُجُود اُنہیں آپس میں بھی پردہ کرنا ہوگا اور ایک دوسرے کے والدین سے بھی شَرْعی پردے کا لحاظ رکھنا ہوگا۔ بدقسمتی سے ہمارے مُعاشَرے میں منگنی کی آڑ میں پردے سے متعلِّق شَرْعی احکامات کو پہلے سے بڑھ کر نظر انداز کیا جاتا ہے ، ایک دوسرے کو نہ صرف آزادانہ دیکھتے ہیں بلکہ بات چیت ، ہنسی مذاق اور ایک دوسرے کے ساتھ تنہا گھومنے پھرنے وغیرہ کے سلسلے زور و شور سے شروع ہوجاتے ہیں حالانکہ یہ ناجائز و حرام اور جہنّم میں لے جانے والے کام