Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

ختم کرکے بے شرم کر دیتی ہے اور بندہ بے شمار غیر اَخلاقی اور ناجائز کاموں میں مبتلا ہو جاتا ہے اس لئے کہ حیا ہی تو تھی جو بُرائیوں اور گناہوں سے روکتی تھی۔ جب حیا ہی نہ رہی تو اب بُرائی سے کون روکے؟بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بدنامی کے خوف سے شرما کر بُرائیاں نہیں کرتے مگر جنہیں نیک نامی و بدنامی کی پروا نہیں ہوتی ، ایسے بے حیا لوگ ہر گناہ کر گزرتے ، اَخلاقیات کی حُدُود توڑ کر بداَخلاقی کے میدان میں اُتر آتے اور انسانيت سے گِرے ہوئے کام کرنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرتے۔

                             پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ہمیں چاہیےکہ شرم و حیا کو بڑھانے کےلیے شرم و حیا سے ہم آہنگ ماحول پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ اس کاایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنے گھر میں ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کریں کہ جس کی برکت سے گھرکے سارے افراداس کی برکتیں حاصل کرسکیں۔ حکمتِ عملی کے ساتھ گھر میں درسِ فیضانِ سُنّت کا اہتمام کریں اوروقتا فوقتاً گھر والوں کو شرم و حیا پر ابھارنے والے واقعات سنائیں۔ نیک اعمالکے رسالے کے آخر میں امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی طرف سے دیئے گئے “ گھرمیں دینی ماحول بنانے کے 19نکات “ بہترین راہ نما ہیں۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس میں شک نہیں کہ ہمارا معاشرہ بُری طرح بے حیائی کی لپیٹ میں آچکا ہے ، فحاشی و عُریانی کی تیز ہوائیں شَرم و حَیا کی چادَر کو تار تار کر رہی ہیں ، دورِ جدید کی چَکا چَوند نےغیرت کا جَنازہ نِکال دیا ہے ، اس نام