Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

آنکھوں سے پیاری رضائے الٰہی

                             اے عاشقانِ اولیا!اپنے زمانے کے مشہور ولی حضرت یونس بن یوسف رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ  جوان تھے ، اکثروقت مسجد میں ہی گزارتےتھے ، ایک مرتبہ  مسجد سے گھر آتے ہوئے اچانک ایک عورت پر نظر پڑی اور دل اس طرف مائل ہوا لیکن فوراً شرمندہ ہو کر تائب ہوئے اور بارگاہِ الٰہی میں یوں دُعا کی : ’’اے میرے مالک! آنکھیں اگرچہ بہت بڑی نعمت ہیں ، لیکن اب مجھے خطرہ محسوس ہونے لگا ہے کہ کہیں یہ میری ہلاکت کا باعث نہ بن جائیں اور میں ان کی وجہ سے عذاب میں مبتلا نہ ہوجاؤں ، میرے مالک !تُو میری بینائی سلب کرلے “ چنانچہ ان کی دعاقبول ہوئی اور وہ نابینا ہو گئے۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اللہ پاک کے ولی حضرت یونس رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کایہ انداز ، اتنی اعلیٰ سوچ یہ اِنہی کا حصہ تھا ، لہٰذا  ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی آنکھوں کو ہر اس کام سے بچائیں جو شرم وحیا کے خلاف ہو۔ بالخصوص  اِسْتِقْبالِیَہ(Reception) پر بیٹھی بے پردہ عورت بدنِگاہی کی دعوت دے رہی ہو یا کہیں راستے میں آتے جاتے دِکھائی دے تو اپنی نِگاہوں کی حفاظت کیجئے کہ ایسی عورت کو بُری نیت سے دیکھنا شیطان کا کام ہے ، چنانچہ


 

 



[1] عیون الحکایات ، الحکایۃ السابعۃ والاربعون بعد المائۃ ، ۱۶۵ملخصا