Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

رہے ہیں ، لیکن آج ایک تعداد ہے جو باتوں باتوں میں بے حیائی والے اور خراب جملے بڑی بے باکی سے کہتی چلی جاتی ہے انہیں اس ارشادِ رسول سے عبرت حاصل کرنی چاہیے ، چنانچہشرم وحیا کے پیکر ، تمام نبیوں کے سَرْوَر  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا : اَلْجَنَّةُ حَرَامٌ عَلٰی كُلِّ فَاحِشٍ اَنْ يَدْخُلَهَا ہر فُحْش(یعنی بے حیائی والا) کلام کرنے والے پر جنت کا داخلہ حرام ہے۔ ([1])

حضرت ابراہیم بن مَیْسَرَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : منقول ہے : بے حیائی کی باتیں اور جان بوجھ کر فحش(یعنی بے حیائی پر مشتمل) کلام کرنے والےکو بروز ِقیامت کُتّے کی صورت یاا س کے پیٹ میں لایا جائےگا۔ ([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو! بے حیائی والی گفتگو سمیت دیگر بُرائیوں سے بچنے اور شرم وحیا سمیت کئی نیک خصلتیں پیدا کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہوجائیے۔

 “ شعبہ اِزدِیادِ حُبّ “

اَلْحَمْدُلِلّٰہ عاشقانِ رسول کی دینی تحریکدعوتِ اسلامی مسلمانوں کو شرم و حیا کا پیکر بنانے کے لئے ہر وَقْت کوشاں ہے۔ لہٰذا آپ بھی اس دینی ماحول سے وابستہ رہئے اور


 

 



[1] موسوعة ابن ابی الدنیا ، کتاب الصمت ، ۷ / ۲۰۴ ، حدیث : ۳۲۵

[2]احیاء العلوم ، کتاب آفات اللسان ، الباب الثانی ، الآفۃ السابعۃ۔ ۔ الخ ، ۱ / ۱۵۱