Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

(3)بے حیائی جس چیز میں ہو اسے عیب دارکر دیتی ہے اور حیا جس چیز میں ہو اسے زینت بخشتی ہے۔ ([1])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

                             پىارے پىارے اسلامى بھائىو! غور کیجئے! اسلام میں شرم و حیا کی کتنی اہمیت ہے ، چنانچہ پہلی حدیث میں فرمایا گیا کہ ایمان و حیاآپس میں ملے ہوئے ہیں ، جب ایک بھی ختم ہوتاہے تو دوسرا خودبخود(Automatic)ختم ہوجاتا ہے۔ آج اسلام کے دشمنوں کی یہی سازش ہے کہ مسلمانوں سےکسی طرح چادرِ حیا کھینچ لی جائے ،  جب حیا ہی نہ رہے گی تو ایمان خود ہی رُخصت ہو جائے گا۔

                             آج ہمارے مُعاشرے میں کیسی کیسی بےحیائیاں ہورہی ہیں ، آئیے!کچھ سنتے ہیں : فُحش یعنی بے حیائی والی گفتگو کرنا ، گالیاں دینا ، چُست یعنی بدن سے چپکا ہوا لباس پہننا اس طرح کہ اس سے بدن کے اعضاء جھلکیں ، بڑوں کی تعظیم نہ کرنا ، گانے باجے سننا ، فلمیں ڈرامےد یکھنا ، گناہ کرنا ، حیا سوز ناول پڑھنا ، نامحرموں کا شادیوں اور فنکشن(Function)کے نام پر ایک دوسرے کے یہاں آنا جانا ، بِلاتکلف باتیں کرنا اور شرعی پردے کا لحاظ نہ کرنا وغیرہ۔

شرم و حیا اور زمانۂ جاہلیت

                             پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اگر ہم تاریخ(History) کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ زمانَۂ جاہلیت یعنی سرکارِ مدینہ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی دُنیا


 

 



[1] ابن ماجہ ، کتاب الزھد باب الحیاء ، ۴ / ۴۶۱ ، حدیث : ۴۱۸۵