Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

حضرت عبدُ اﷲ بن مَسْعُود رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ سے مروی ہے : حضور نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ ذی وَقار ہے : عورت ، عورت(یعنی چھپانے کی چیز) ہے جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اسے جھانک جھانک کر دیکھتا ہے۔ ([1]) جبکہ ایک اور حدیثِ پاک میں کچھ اس طرح منقول ہے : ’’جوشخص شہوت(گندی لذّت)سے کسی اجنبیہ(نامحرم)کے حُسن و جمال کو دیکھے گا ، قیامت کے دن اُس کی آنکھوں میں سِیسہ پگھلا کر ڈالاجائے گا۔ ‘‘  ([2])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

                                                پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ہم اپنے بزرگوں کی شرم وحیا کے واقعات سُن رہے تھے ،  آئیے! ایک اور واقعہ سُنتے ہیں ، چنانچہ

حضرت عمر بن عبدالعزیز کی حیا

ایک بزرگ کا بیان ہے : حضرت عمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ محتاط گفتگو فرماتے تھے ، ایک بار آپ کی بغل میں پھوڑا نکل آیا ، ہم اس کے متعلق آپ سے پوچھنے کے لئے آئے تا کہ دیکھیں کہ آپ کیا فرماتے ہیں ، چنا نچہ ہم نے پوچھا : کہاں نکلا ہے؟ اِرشاد فرمایا : ہاتھ کے اندرونی حصے میں۔ ([3])  

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!آپ نے سُنا کہ حضرت عمر بن عبدُ العزیز رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کس قدر شرم و حیا والے تھے کہ بغل کا تذکرہ کرنے سے بھی کترا


 

 



[1]  ترمذی ، کتاب الرضاع ، باب : ۱۸ ، ۲ / ۳۹۲ ، حدیث : ۱۱۷۶

[2] ھِدایہ ، کتاب الکراھیۃ ، فصل فی الوطءوالنظروالمس ، ۴ / ۳۶۸

[3] احیاء العلوم ، کتاب  آفات اللسان ، الآفۃ السابعۃ الفحش ۔ ۔ ۔ الخ ، ۳ / ۱۵۱