Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

نے ہمیں  اِطِّلاع کیوں  نہیں  دی؟(تا کہ ہم بھی جنازے میں  شریک ہو جاتے)۔ اس نے عرض کی : اس کاا نتقال رات میں  ہوا تھا(اور آپ کے آرام کا خیال کرتے ہوئے بتانامناسب معلوم نہ ہوا)۔ آپ نے فرمایا : مجھے اس کی قبر پر لے چلو ، چنانچہ وہاں  پہنچ کر آپ نے یہ آیتِ مبارکہ پڑھی :

وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) (پ۲۷ ، الرحمن : ۴۶)

ترجَمۂ کنز العرفان : اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔

تو قبر میں  سے اس نوجوان نے جواب دیتے ہوئے کہا : اے مومنوں کے امیر! بیشک میرے ربِّ کریم نے مجھے دو جنتیں  عطا فرمادیں ۔ ‘‘ ([1])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                              صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس ایمان افروز حکایت سے کئی باتیں سیکھنے کو ملیں مثلاً پہلی بات یہ کہ اللہ پاک کے نیک بندوں کا یہ معمول ہوتا   کہ  وہ عبادت  کے ضروری اَحکام جاننے کے ساتھ ساتھ عبادت و ریاضت کی کثرت کرتے اور زِیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزارتے۔ ہمیں بھی اس عادت کو اپنانا چاہیے۔ افسوس!آج ہم بہت سارے فضول کاموں میں وقت برباد کر دیتے ہیں بلکہ بعض نادان تو گناہوں بھرے کاموں میں پڑ کر وقت اور آخرت برباد کرتے ہیں ، مگر مسجد


 

 



[1] ابن عساکر ، ذکر من اسمہ عمرو ، عمرو بن جامع بن عمرو بن محمد۔ ۔ ۔ الخ ، ۴۵ / ۴۵۰ ، ذمّ الہوی ، الباب الثانی و الثلاثون فی فضل من ذکر ربّہ فترک ذنبہ ، ص۱۹۰-۱۹۱