Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

تعجب کیا کرتے تھے ۔ وہ نوجوان نمازِ عشا مسجد میں  ادا کرنے کے بعداپنے بوڑھے باپ کی خدمت کرنے کے لئے جایا کرتا تھا ۔ راستے میں  ایک خوب صورت عورت اسے اپنی طرف بُلاتی اور چھیڑتی تھی ، لیکن یہ نوجوان اس پر توجہ دئیے بغیر نگاہیں جھکائے گزر جایا کرتا تھا ۔ آخر کار ایک دن وہ نوجوان شیطان کے ورغلانے اور اس عورت کی دعوت پر بُرائی کے اِرادے سے اس کی جانب بڑھا ، لیکن جب دروازے پر پہنچا تو اسے اللہ پاک کا یہ فرمانِ عالیشان یاد آ گیا :

اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰٓىٕفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَاهُمْ مُّبْصِرُوْنَۚ(۲۰۱)  (پ۹ ، الاعراف : ۲۰۱)

ترجَمۂ کنز العرفان : بیشک پرہیزگاروں کو جب شیطان کی طرف سے کوئی خیال آتا ہے تو وہ (حکمِ خدا) یاد کرتے ہیں پھر اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔

اس آیتِ پاک کے یاد آتے ہی اس کے دل پر اللہ پاک  کا خوف اس قدر غالب ہوا کہ وہ بے ہوش ہو کر زمین پرگِر گیا ۔ جب یہ بہت دیر تک گھر نہ پہنچا تو اس کا بوڑھا باپ اسے تلاش کرتا ہوا وہاں  پہنچا اور لوگوں  کی مدد سے اُسے اُٹھوا کر گھر لے آیا۔ ہوش آنے پر باپ نے تمام واقعہ پوچھا ، نوجوان نے پورا واقعہ بیان کر کے جب اس آیت ِ پاک کا ذکر کیاتو ایک مرتبہ پھر اس پر اللہ پاک کا شدید خوف غالب ہوا ، اُس نے ایک زور دار چیخ ماری اور اس کا دم نکل گیا۔ راتوں  رات ہی اس کے غسل و کفن ودفن کا انتظام کر دیاگیا۔ صبح جب یہ واقعہ حضرت عمر  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی خدمت میں  پیش کیا گیا تو آپ اُس کے باپ کے پاس تَعْزِیَت کے لئے تشریف لے گئے اور اس سے فرمایا : آپ