Book Name:Sultan ul Hind Khawaja Ghareeb Nawaz

غریب نواز ، مُعِیْنُ الدِّیْن حَسَن چشتی ، سنجری ، اجمیری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  وصال فرما چکے تھے ، دیکھنے والوں نے یہ ایمان افروز منظر آنکھوں سے دیکھا کہ خواجہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی نورانی پیشانی پر لکھا تھا : حَبِیْبُ اللہِ مَاتَ فِی حُبِّ اللہِ اللہ کا محبوب بندہ ، محبتِ الٰہی میں وِصَال کر گیا۔ ([1]) حضور خواجہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا مزارِ مُبَارَک ہند کے مشہور شہر اجمیر صوبہ راجِستھان شمالی ہند میں ہے۔ ([2])اللہ پاک کی اُن پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔

 آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ۔

خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا           کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا

                                                پھر مجھے اپنا دَرِ پاک دِکھا دو!          آنکھیں پُر نور ہوں پھر دیکھ کر جلوہ تیرا

مریدین کے لئے بخشش کی بِشَارت

583 ہجری کو خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  مکہ مکرمہ حاضِر ہوئے اور حرمِ پاک میں مَصْرُوفِ عِبَادت رہے۔ ایک دِن آپ عِبَادت کر رہے تھے کہ غیب سے آواز آئی : مُعِیْنُ الدِّیْن! ہم تجھ سے خوش ہوئے اور تجھے بخش دیا ، تجھے اپنے قرب میں عزت کی جگہ عطا کی ، آج جو چاہو سوال کرو ، تمہاری آرزو پوری کی جائے گی۔ اللہ اکبر! خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے شکر کے جذبے سے لبریز ہو کر ، عاجزی کے ساتھ عرض کیا : مولیٰ! ایک بندے کے لئے اس سے بڑھ کر خوشی اور کیا ہو گی کہ تو نے اسے اپنی بارگاہ میں قبول کر لیا ، اس کے بعد اگر میری کوئی خواہش ہے تو صِرْف یہ کہ میرے مُریدوں کو بخش دے۔ ارشاد ہوا : مُعِیْنُ الدِّیْن!  تمہاری آرْزُو مُبَارَک ہو ، قیامت تک جو بھی تیرے سلسلے میں منسلک ہو گا ،


 

 



[1]...ہند کا راجہ ، صفحہ : 78بتغیر قلیل۔

[2]...مرآۃ الاسرار ، صفحہ : 610بتغیر قلیل۔