Book Name:Sultan ul Hind Khawaja Ghareeb Nawaz

کہ ایک مرتبہ عید کا دِن تھا ، صبح کے وقت لوگ نئے کپڑے پہنے ، خوشی خوشی نمازِ عید کے لئے عید گاہ کی طرف بڑھ رہے تھے ، خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے بھی نیا اور قیمتی لباس پہنا اور عید گاہ کی طرف روانہ ہوئے ، راستے میں ایک دَرْد ناک منظر دیکھا؛ راستے کے کنارے پر ایک بچہ کھڑا ہے ، آنکھوں سے نابینا ہے ، اس کے پُرانے کپڑے ،  غُربَت زَدہ حال اور چہرے پر اُداسی وغم دیکھ کر خواجہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا دِل بھر آیا ، آپ ہاتھ پکڑ کر بچے کو گھر لائے ، اپنا قیمتی لباس اُتار کر غریب بچے کو پہنایا ، خود پُرانے کپڑے پہنے اور اُس غریب کو ساتھ لے کر عید گاہ کی طرف چلے گئے۔ ([1])

تمہارے دَر کی کرامت یہ بارہا دیکھی        غریب آئے یہاں ، ہو گئے غریب نواز

تمہاری ذات سے میرا بڑا تعلق ہے        کہ میں غریب بڑا ، تم بڑے غریب نواز

نہ مجھ سا کوئی گدا ہے ، نہ تم سا کوئی کریم      نہ دَر سے اُٹھوں گا ، بےکچھ لئے غریب نواز

ہیں کَسِ بے کساں  غریب نواز غریب نواز     حامئِ بے کساں   غریب نواز غریب نواز

اے شہِ صالحاں غریب نواز غریب نواز     ہم پہ ہو مہرباں      غریب نواز غریب نواز

خدمت خلق کی فضیلت

اے عاشقان اولیا! اے عاشقان غریب نواز! دیکھا آپ نے! خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کیسے غریب نواز تھے؟ اللہ پاک ہمیں بھی غریبوں کی  مدد کرنے ، ان کے دُکھ بانٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے فرمایا : اَلْخَلْقُ کُلُّہُمْ عَیَالُ اللہِ سَاری مخلوق اللہ پاک کی عیال ہے (کہ حقیقت میں وُہی سب کو پالتا ہے)


 

 



[1]...ہند کے مُرشدِ اعظم ، صفحہ : 101خلاصۃً۔