Book Name:Sultan ul Hind Khawaja Ghareeb Nawaz
سب کے لئے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا آستانہ دِل کی تسکین اور رُوح کی کشش کا گہوارہ رہا ہے ، مُسْلِم بادشاہوں سے لے کر ، برطانوی حکمرانوں تک سب نے خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عظمت کے سامنے عقیدت سے گردن جھکائی ہے۔ 1902 کی بات ہے ، بَرِّصغیر پاک وہند پر انگریزوں کی حکومت تھی ، بِرٹش گورنمنٹ کی طرف سے لارڈ کَرْزَن ہند کا وائِس رائے تھا ، یہ ایک روز اجمیر شریف حاضِر ہوا ، دربارِ خواجہ پر اس نے عجیب منظر دیکھا ، امیر وغریب ، شاہ وگدا سب بارگاہِ خواجہ میں عقیدت سے گردن جھکائے ہیں ، یہ منظر دیکھ کر اس نے اپنی حکومت کو خط لکھا اور اس میں تاریخی جملہ کہا ، لکھا : “ میں نے ہند میں ایک قبر کو شہنشاہی کرتے دیکھا ہے۔ “ ([1])
دیکھو تو سخاوت میں کیا شان ہے خواجہ کی کھاتے ہیں شہنشاہ بھی ٹکڑا میرے خواجہ کا
نظروں میں نہیں بھائی ، کونین کی سلطانی شاہوں سے بھی افضل ہے ، منگتا میرے خواجہ کا
دربارِ خواجہ میں بادشاہوں کی حاضریاں
خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جب ہند تشریف لائے ، اس وقت یہاں پِرتَھوی راج چوہان حکومت کر رہا تھا ، اس نے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بہت مخالفت کی اور طرح طرح سے تبلیغِ دین کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کرتا رہا ، اس بدانجام نے خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو معاذ اللہ! قتل کرنے کی بھی کوشش کی مگر ناکام رہا ، الحمد للہ! خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا عزم پختہ تھا ، تبلیغِ دین کے لئے آپ پُر جوش تھے ، پرتھوی راج چوہان کی طرف سے ہزار رُکاوٹوں کے باوُجود آپ دین کی تبلیغ فرماتے رہے ، آپ نے