Book Name:Sultan ul Hind Khawaja Ghareeb Nawaz

وہاں سے گزرا ، اسے دیکھتے ہی حضور غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے فرمایا : یہ بچہ دہلی کا بادشاہ ہو کر رہے گا ، آخر یہی ہوا ، تھوڑے ہی عرصے میں وہ لڑکا دِہلی کا بادشاہ بنا اور سلطان شَمْسُ الدِّیْن اَلْتَمِشْ کے نام سے مشہور ہوا۔

تمہارے منہ سے جو نکلی وہ بات ہو کے رہی        کہا جو دِن کو کہ شب ہے تو رات ہو کے رہی

سلطان شَمْسُ الدِّیْن اَلْتَمِشْ خواجہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  سے بڑی عقیدت رکھتے تھے ، انہوں نے خواجہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضِری بھی دی اور آپ سے باقاعدہ معرفت کی تعلیم حاصِل کی۔    ([1])

جھولیاں بھرتے ہو منگتوں کی ،  مجھے بھی ہو عطا           حصۂ جود وسخا ، خواجہ پیا! خواجہ پیا!

نَے میں سائِل راج کا ، نَے تخت کا ، نَے تاج کا         میں فقط منگتا ترا ، خواجہ پیا! خواجہ پیا!

حضور خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے وِصَال فرمانے کے بعد کا واقعہ ہے ، سلطان محمود خَلجی کو ایک خط ملا ، اس میں لکھا تھا : اجمیر خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی خواب گاہ ہے ، ہند میں اسلام یہیں سے پھیلا مگر آج یہاں کفر کی حکومت ہے اور یہاں شَعَائِر اسلام کی بےحرمتی کی جا رہی ہے۔ سلطان محمود خلجی نے خط پڑھا ، رنجیدہ ہوئے اور خواجہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی بارگاہ میں مدد کی درخواست کی ، پھر فوج لے کر اجمیر پہنچے ، کافِروں کو نیست ونابُود کیا ، پھر بارگاہِ خواجہ میں حاضِر ہوئے ، خواجہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا شکریہ ادا کیا ، دربار شریف کے قریب ایک مسجد بھی تعمیر کی اور خادمینِ دربار کی بھی خوب خدمت کی۔ ([2])

سرکارِ مدینہ کے صدقے میں عطا کردو!         دولت بھی تمہاری ہے ، منگتا بھی تمہارا ہے


 

 



[1]...خوفناک جادو گر اور دیگر حکایات ، صفحہ : 11۔

[2]...ہند کا راجہ ، صفحہ : 26 ، خلاصۃً۔