Book Name:Sultan ul Hind Khawaja Ghareeb Nawaz

(پارہ19 ، سورۃالشعراء : 114)               

کرنے والا نہیں۔

تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کے تحت ہے : اس آیت سے معلوم ہوا غریبوں فقیروں کے ساتھ بیٹھنا انبیائے کرام  علیہم السَّلام  کی سُنَّت ہے ، لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ غریب مسلمانوں کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا رکھے ، ان کی دِل جُوئی کرے اور ان کی مشکلات دُور کرنے کے لئے عملی طور پر اِقْدامات کرنے کی بھی کوشش کرے۔ ([1])

غریب پروَرِی سُنّت مصطفےٰ ہے

ہمارے پیارے آقا ، دو جہاں کے داتا  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  غریبوں کا بہت خیال رکھا کرتے تھے۔ قاضِی عَیاض مالکی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  “ شِفَا شریف “ میں لکھتے ہیں : حُضور پُر نور  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  مسکینوں کی عِیَادت (یعنی تیمار داری) فرماتے ، فقیروں کے پاس بیٹھتے اور کوئی غُلام بھی دعوت دیتا تو اسے قبول فرما لیتے تھے۔ ([2])

علامہ عبد الحق مُحَدِّث دہلوی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : جب حُضُور اَقْدس  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کسی محتاج کو دیکھتے تو اپنا کھانا پینا تک اُٹھا کر اسے عطا فرما دیتے حالانکہ آپ کو خود بھی اس کی ضرورت ہوتی ، آپ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کی عطائیں مختلف قسم کی ہوتی تھیں :  کسی کو تحفہ دیتے ، کسی سے قرض کا بوجھ اُتار دیتے ، کسی کو صدقہ عطا کرتے ، کبھی کپڑا خریدتے ، اس کی قیمت ادا کرتے اور وہی کپڑا جس سے خریدا تھا اسے  عطا فرما دیتے ، کبھی قرض لیتے اور (اپنی طرف سے) اس کی مقدار سے زیادہ عطا فرما دیتے ، کبھی تحفہ قبول فرماتے تو اس سے کئی گُنَاہ زیادہ انعام عطا فرما دیتے تھے۔ ([3]) اللہ پاک ہمیں بھی غریبوں کی مدد کرنے ، ان کے دُکھ


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ، پ19 ، الشعراء ، تحت الآیۃ : 114 ، جلد : 7 ، صفحہ : 122۔

[2]...کِتَابُ الشفَا ، قسم الاول ، الباب الثانی ، فصل و اما تواضعہ ، صفحہ : 105 ، جز الاول۔

[3]...مدراج النبوت ، باب دوم ، جلد : 1 ، صفحہ : 49 ۔