Book Name:Sultan ul Hind Khawaja Ghareeb Nawaz

کیا : حُضُور! حاکِمِ شہر نے میرے کھیت کی ساری پیدا وار ضبط کر لی ہے اور کہتا ہے : شاہی فرمان کے بغیر تمہیں تمہاری پیداوار میں سے کچھ حِصَّہ نہ ملے گا۔ حُضُور! شفقت فرمائیے! اپنے خلیفہ خواجہ بختیار کاکی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو خط لکھ کر حاکِمِ وقت سے سِفَارش کروا دیجئے۔ خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے دُکھی کسان کی عرض سُنی اور کچھ دیر سوچ کر فرمایا : اگرچہ سِفَارش سے بھی تمہارا مسئلہ حَل ہو جائے گا مگر اللہ پاک نے تمہارے کام کے لئے مجھے منتخب فرمایا ہے ، لہٰذا میرے ساتھ دِہلی چلو۔ چنانچہ آپ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اس کسان کو ساتھ لے کر اجمیر شریف سے دِہلی تشریف لائے ، ابھی راستے ہی میں تھے کہ کسی طرح خواجہ بختیار کاکی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو آپ کے آنے کی خبر مل گئی ، خواجہ بختیار کاکی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  جلدی سے وقت کے حاکِم سلطان شَمْسُ الدِّیْن اَلْتَمِشْ کے پاس پہنچے ، انہیں خواجہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی آمد کی اطلاع دی ، سلطان شَمْسُ الدِّیْن اَلْتَمِشْ خواجہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  سے بہت عقیدت رکھتے تھے ، انہوں نے خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے لئے شاہانہ استقبال کا اہتمام کیا ، جب خواجہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  تشریف لائے تو خواجہ بختیار کاکی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ خدمتِ اَقْدس میں حاضِر ہوئے اور تشریف آوری کا سبب پوچھا تو فرمایا : اس کسان کے کام سے دِہلی آیا ہوں۔ عرض کیا : حُضُور! یہ کام تو یہاں کے خادِم بھی کر دیتے ، آپ نے اتنی تکلیف کیوں اُٹھائی؟ فرمایا : جب یہ کسان میرے پاس آیا تو بہت رنجیدہ تھا ، میں نے اس کے کام کے متعلق مراقبہ کیا ، غیب سے حکم ہوا : کسی کے غم میں شریک ہونا عین بندگی ہے ، میں اس کے غم میں شریک ہونے کے لئے خود آیا ہوں۔ پھر آپ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے سلطان شَمْسُ الدِّیْن اَلْتَمِشْ سے مل کر بےچارے کسان کا مسئلہ حل کروایا۔