Book Name:Sultan ul Hind Khawaja Ghareeb Nawaz

خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بچپن ہی سے دوسروں کے کام آنے والے ، دُکھ بانٹنے والے ، مسکینوں ، غریبوں ، فقیروں کے ساتھ بھلائی کرنے والے ، ان کی دِل جُوئی کرنے والے تھے۔

 بعض مؤرِّخِیْن (عِلْمِ تاریخ کے ماہِرین) نے لکھا ہے کہ بچپن میں جب خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  دُودھ پینے کی عمر میں تھے ، ایک روز آپ والدہ محترمہ کی گود میں دودھ نوش فرما رہے تھے ، اتنے میں ایک غریب عورت آئی ، اس کی گود میں ایک ننھا سا بچہ تھا جو بھوک کے سبب زار وقطار رَو رہا تھا ، بچے کو روتا دیکھ کر خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی والِدہ محترمہ نے عورت کو کہا : تمہارا بچہ بھوکا ہے ، اسے دُودھ کیوں نہیں پلاتی؟ یہ سُن کر دکھیاری ماں کی آنکھوں میں آنسو آگئے ، دَرْد بھری آہ بھر کر بولی : اے سیدہ! میں غریب ہوں ، گھر میں فاقے ہیں ، کئی دِن سے ایک لقمہ بھی حلق سے نہیں اُترا ، اِس لئے بچہ دُودھ سے محروم ہے۔ اتنا سننا تھا کہ خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے ننھی ننھی انگلی سے بچے کی طرف اشارہ کیا ، گویا والِدہ کی خدمت میں عرض کر رہے تھے کہ آپ ننھے بچے کو دُودھ پلا دیجئے ، والدہ محترمہ اشارہ سمجھ گئیں ، چنانچہ خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی درخواست پر آپ کی والدہ محترمہ نے اس بچے کو گود میں لیا اور دودھ پلایا ، خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بچے کو دودھ پیتا دیکھ کر خوب مسکرائے اور خوشی کا اظہار فرمایا۔([1])

بعض روایات کے مطابق خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بچپن شریف میں اپنے ہم عُمر بچوں کو گھر بُلاتے اورانہیں کھانا کھلایا کرتے تھے۔ ([2])  آپ کے بچپن شریف ہی کا واقعہ ہے


 

 



[1]...ہند کے مُرشدِ اعظم ، صفحہ : 99خلاصۃً ۔

[2]...ہند کے مُرشدِ اعظم ، صفحہ : 99۔