Book Name:Tarbiyat e Aulad
سنَّتوں کا پیکر ہو ، خوفِ خدا و عشقِ مُصْطَفٰے کی دولت سے مالا مال ہو ، امامِ مسجد ، مُؤَذِّن ، قاری یا دینی ماحول سے وابستہ ہو تو مَعَاذَاللہ اس کے بارے میں اس طرح کے عجیب و غریب جُملے کہے جاتے ہیں : “ ارے!اس سے شادی کرکے تو ہماری بیٹی بُھوکی مرجائے گی “ ، “ گھر میں قید رکھے گا “ ، “ سرسے پاؤں تک پردےمیں رکھےگا “ مَعَاذَاللہ۔
یادرکھئے!اچھے والدَین ہمیشہ اپنی بہن بیٹیوں کے نکاح کیلئےکسی دِین دارشخص (Religious)کی تلاش میں رہتے ہیں۔
اَلْحَمْدُلِلّٰہ پیارےآقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی دِین دارشخص سے نکاح کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے ، چنانچہ
مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا : جب تمہیں وہ شخص پیغامِ نکاح دے جس کی دِین داری اور اَخْلاق تم کو پسند ہیں تو نکاح کردو ، اگر یہ نہ کرو گے تو زمین میں فتنے اور لمبی چوڑی خرابیاں پیدا ہوجائیں گی۔
( ترمذی ، ۲ / ۳۴۴ ، حدیث : ۱۰۸۶)
حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں : یعنی جب تمہاری لڑکی کے لیےدین دار عادات و اطوار کا درست لڑکا مل جائے تو صرف مال کی ہَوَس (لالچ)میں اور لکھ پتی کے انتظار میں جوان لڑکی کے نکاح میں دیر نہ کرو ، اس لیے کہ اگر مالدار کے انتظار میں لڑکیوں کے نکاح نہ کیے گئے تو اُدھر تو لڑکیاں بہت کنواری بیٹھی رہیں گی اور اِدھر لڑکے بہت سے بے شادی رہیں گے جس سے بدکاری پھیلے گی اور بدکاری کی وجہ سے لڑکی والوں کوشرمندگی ہوگی ، نتیجہ یہ ہوگا کہ خاندان آپس میں لڑیں گے ، قتل و غارت ہوں گے ، جس کا آج کل ظہور ہونے لگا ہے۔
(مرآۃ المناجیح ،