Book Name:Tarbiyat e Aulad
تقریر فرما کر عُلَمائے کرام اور مشائخ عِظام سے داد وُصول کی۔ 6 سال کی عمرمیں ہی آپ نے بغداد شریف کی سمت معلوم کرلی ، پھر ساری زندگی غوثِ اعظم کے مبارک شہرکی طرف پاؤں نہ پھیلائے۔ نماز سے تو عشق کی حد تک لگاؤ تھا ، چُنانچِہ نَمازِ پنج گانہ باجماعت تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ مسجِد میں جاکر ادا فرمایاکرتے ، جب کبھی کسی خاتون کا سامنا ہوتا تو فوراً نظریں نیچی کرتے ہوئےسرجھکا لیاکرتے۔ 7 سال کے تھے کہ ماہِ رَمَضانُ المبارک کےروزے رکھناشروع کر دیئے۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!رَجَبُ الْمُرَجَّب کی آمد آمد ہے۔ آئیے!امیرِ اہلِ سُنّت حضرت ِ علّامہ محمد الیاس عطّار قادِری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ماہِ رَجَبُ الْمُرَجَّب کےحوالے سے مکتوب کاخلاصہ سُنتے ہیں ، چنانچہ
آپ فرماتےہیں : میری جانب سےتمام اسلامی بھائیوں ، اسلامی بہنوں ، مَدَارِسُ المدینہ اور جامِعَاتُ المدینہ کےاَساتِذہ ، طَلَبَہ ، مُعلِّمات اور طالِبات کی خدمات میںکَعْبَهٔ مُشرَّفَه کے گِرد گُھومتا ہوا گُنبدِ خضرا کو چُومتا ہوا رَجَبُ الْمُرَجَّب ، شَعْبانُ الْمُعَظَّم اوررَمَضانُ الْمُبارَک کے روزہ داروں کی بَرَکتوں سے مالا مال جُھومتا ہوا سلام ،
اَلسَّلامُ عَلَیکُم وَرَحمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکٰتُہٗ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ العٰلَمِیْنَ عَلٰی کُلِّ حَالٍ