Book Name:Tarbiyat e Aulad

کرنا ، * مال خرچ کرنے میں کنجوسی سے بچتے رہنا ، * دو سروں کے اَنْجام سے سبق حاصل کرنا ، * لوگو ں کاجو عمل تمہیں اچھا لگے اس پرعمل کرنا اوران میں جو کام تمہیں بُرا لگے اس سے بچتے رہنا کیونکہ آدمی کو اپنے عیب (Fault)نظر نہیں آتے ۔ پھر وہ عورت خاموش ہوگئی تومیں نے کہا : اے دیہاتی عورت!تجھےاللہ پاک کی قسم!مزید نصیحت کرو۔ اس نے پوچھا : اے شہری!کیاتجھے ایک دیہاتی کی باتیں اچھی لگی ہیں؟ میں نے کہا : اللہ  پاک کی قسم!اچھی لگی ہیں۔ وہ بولی : * بیٹا!دھوکا دینے سے بچتے رہنا کیو نکہ تُو لوگوں سے جو معاملات کرتا ہے دھوکا دینا ان میں سب سے بُرا ہے۔ * سخاوت ، عِلْم ، عاجزی اورحیا کو اپنا لینا ، اب میں تجھے اللہ پاک کےحوالے کرتی ہوں ، تم پر سلامتی ہو ، اللہ پاک تم پر رحم کرے۔ * یاد رکھو! غیبت کرنا حالتِ اسلام میں 30 مرتبہ بدکاری کرنے سے بھی سخت گناہ ہے ۔ (آنسووں کا دریا ، ص۲۴۹)

(2)مرحومحاجی زم زم عطاری  اور تربیتِ اولاد

مُبَلِّغِ دعوتِ اسلامی و رُکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ حاجی ابُو جُنَیْدزَم زَم رضا عطاری   رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  کے بچّوں کی امّی کا بیان کچھ یوں ہے : مرحوم اپنی اولاد سے بَہُت پیار کرتے تھے ، بیٹیاں گھر آتیں تو مصروفیات کے باوُجُود ان سے ملنے گھر آتے تھے۔ گھر میں جب کسی کی غَلَطی کی اِصلاح کرتے ہوئے لہجہ تھوڑا سخت کرتے تو ساتھ میں وضاحت بھی کردیتے کہ ’’میں آخِرت میں نَجات اور آپ لوگوں کے فائدے کے لئے سمجھا رہا ہوں۔ ‘‘کھانا کھاتے وَقْت بچوں کے ذریعے دُعائیں پڑھواتے اور سُنّت کے مطابق کھانا کھانے کی ترکیب کیا کرتے۔ حتَّی الامکان بیٹوں کو نماز کے لئے ساتھ