Book Name:Tarbiyat e Aulad

لے جایا کرتے ، مَدَنی قافِلے میں سفر کے لئے جاتے تو نماز کی تاکید کرکے جاتے اور سفر کے دوران بھی S.M.Sکے ذَرِیعے معلومات کرتے کہ نماز ادا کرلی ہے یا نہیں ؟ بیماری کی حالت میں بھی اپنے بڑے شہزادے سے فرمایا : جیسے ہی میری طبیعت بحال ہوئی اِنْ شَآءَ اللہہم دونوں مَدَنی قافِلے میں سفر کریں گے۔ شہزادے کو موبائل لے کر دینے سے منع کرتے ہوئے ذِہْن بنایا کہ چُونکہ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے بچّوں کو موبائل لے کر دینے سے منع فرمایا ہے ، اس لئے میں آپ کو موبائل لے کر نہیں دوں گا۔ (محبوب عطار کی122حکایات ، ص۱۳ملخصاً)

اے عاشقانِ رسول!بیان کردہ حکایات میں والدین اور اَولاد دونوں کے لئے نصیحت ہے ۔ یہ سچ ہےکہ اچھے والدین اولادکی دینی  تربیت سے كبھی غافل نہیں ہوتے   بلکہ ان کی اِصلاح کی کوشش کرتے ہیں ، اگر وہ خود نمازی ، 72 نیک اعمال اور سُنّتوں کے پیکر ہوں  تو اپنے بچوں کو بھی ان نیک کاموں کی ترغیب دلاتے اور ان سے پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔ بہرحال اب یہ فیصلہ والدین کو کرنا ہے کہ  وہ تربیتِ اولاد کااہم  کام سرانجام دے کر اولاد کو اپنے لئے صدقَۂ جاریہ کا سبب بناتے ہیں یا پھر اُنہیں کُھلی آزادی دےکر اپنی آخرت کی بربادی کا سامان کرتے ہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                      صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!اِنٹرنیٹ اور سوشل میڈیا(Social Media)  کے جو اَخْلاقی و مُعاشَرَتی نُقصانات ہیں ، ہرعقل رکھنے والا شخص ان کو اچھی