Book Name:Tarbiyat e Aulad

جوتے پہننے کی بقیہ سنتیں اور آداب

اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : جب مسجدمیں جانا ہو تو پہلے اُلٹے پاؤں کونکال کر جوتے پر رکھ لیجئے پھر سیدھے پاؤں سے جوتا نکال کر مسجد میں داخل ہو جائیے اور جب مسجد سےباہر ہو تو اُلٹا پاؤں نکال کر جوتے  پر رکھ لیجئے پھر سیدھا پاؤں نکال کر سیدھا جوتا پہن لیجئے پھراُلٹاپہن لیجئے۔ (نزہۃ القاری ، ۵ / ۵۳۰) (4)مَرد مردانہ اورعورت زَنانہ جوتا استعمال کرے۔ (5)کسی نےحضرتعائشہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا سے کہا : ایک عورت (مردوں کی طرح) جوتے پہنتی ہےانہوں نےفرمایا : رسولِ کریم   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے مردانی عورَتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (ابوداود ، ۴ / ۸۴ ، حديث : ۴۰۹۹) حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجدعلی اعظمی  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : یعنی عورتوں کو مردانہ جوتا نہیں پہننا چاہیےبلکہ وہ تمام باتیں جن میں مردوں اورعورتوں کا امتیاز ہوتا ان میں ہر ایک کودوسرےکی وَضع اختیار کرنے(یعنی نقّالی کرنے) سےممانعت ہے ، نہ مرد عورت کی وَضع(طرز) اختیار کرے ، نہ عورت مردکی۔ (بہارِشريعت ، حصّہ۱۶ ، ص ۶۵) (6) جب بیٹھیں تو جوتےاُتار لیجئےکہ اِس سےقدم آرام پاتےہیں۔ (7)(تنگدستی کاایک سبب یہ بھی ہےکہ)اوندھے جوتے کو دیکھنا اور اس کو سیدھا نہ کرنا “ دولتِ بے زوال “ میں لکھاہے : اگررات بھر جوتا اوندھا پڑا رہا تو شیطان اس پرآکر بیٹھتاہےوہ اس کا تخت ہے۔  (سنی بہشتی زیور ، حصہ : ۵ ، ص۶۰۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

* مصیبت کے وَقْت کی دعا