Book Name:Tarbiyat e Aulad

باسی روٹی ہے ، میں نے اِفطار کے لئے رکھ لی تھی۔ یہ سُن کر وہ واپس ہونے لگی۔ یہ دیکھ کر دُولہا بولا : مجھے معلوم تھا کہ حضرت شیخ کِرمانی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی شہزادی مجھ غریب انسان کے گھر نہیں رُک سکتی۔ دُلہن بولی : میں آپ کی غربت(Poverty) کے باعث نہیں بلکہ اس لئے لوٹ کر جارہی ہوں کہ اللہ کریم پر آپ کا یقین بہت کمزور نظر آ رہا ہے ۔ مجھے تو اپنے والد پر حیرت ہے کہ اُنہوں نے آپ کو پاکیزہ عادت اورنیک کیسے کہہ دیا! دُولہا یہ سُن کر بہت شرمندہ ہوا اور اس نے کہا : اس کمزوری سے مَعذرت خواہ ہوں۔ دُلہن نے کہا : اپنا عُذر آپ جانیں ، البتہ! میں ایسے گھر میں نہیں رُک سکتی  جہاں ایک وَقْت کی خوراک جمع رکھی ہو ، اب یا تو میں رہوں گی یا روٹی ۔ دُولہانے فوراً جا کر روٹی خیرات کردی۔       (روض الریاحین ، الحکایۃ الثانیہ والتسعون بعدالمائۃ ، ص ۱۹۲ ، ملخصاً )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ اولیا!آپ نے سنا کہ زمانے کے مشہور ولی حضرت شیخ کِرمانی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے اپنی شہزادی کی کس قدر بہترین انداز میں تربیت فرمائی تھی ، آپ کی تربیت یافتہ بیٹی  کااللہ پاک کی ذات پر مکمل بھروسا تھا ، جو اپنے شوہر کے گھر میں مُناسب سہولیات اور مال و دولت کی کثرت نہ ہونے کی وجہ سےناراض نہ ہوئیں بلکہ شِکوہ کیا بھی تواس بات کا کہ اِفطاری کیلئےروٹی بچا کر کیوں رکھی گئی؟۔ یقیناًآپ کی شہزادی کویہ سوچ آپ  کی اسلامی  تربیت کی بدولت ہی ملی ہوگی ، جو خود بھی پرہیزگار اورخدا پاک پر مکمل بھروسا رکھنے والے بُزرگ تھے۔ جنہوں نے اپنی بیٹی کی اسلامی