Book Name:Tarbiyat e Aulad

تربیت فرمائی اوران کیلئے عبادت گزارشخص کا اِنْتخاب فرمایا تاکہ تقویٰ وپرہیزگاری کی برکتیں ان کی نسلوں میں بھی مُنْتَقِل ہوں ، جی ہاں!اگر انسان خود نیک ہو تو اس کی نیکیوں سے اس کی نسلوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے ، چنانچہ

حضرت عبدُاللہ ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا  فرماتے ہیں : بے شک اللہ پاک انسان کی نیکیوں سے اس کی اولاد اور اولاد ، دَر اولاد کی اصلاح فرمادیتا ہے ، اس کی نسل اوراس کے پڑوسیوں میں اس کی حفاظت فرماتا ہے اوروہ سباللہ پاک کی طرف سے پردے اور امان میں رہتے ہیں۔ (در منثور ، ۵ / ۴۲۲ ، پ۱۶ ، تحت الآیۃ ۸۲)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے مُعاشرے(Society) میں اولاد کی تَرْبِیَت کے معاملے میں اِنتہائی غفلت کامُظاہرہ کیا جاتاہے ، شایداس کی وجہ یہ ہے کہ والدین (Parents)خودتربیت یافتہ نہیں ہیں ، اب جو خود شرعی اَحْکام سےلاعِلْم اور تربیت کا مُحتاج ہو تووہ دوسروں کی تربیت کیسے کرسكتا ہے ، لہٰذا جب ایسے ماں باپ کے ہاں بیٹیوں کے رشتے آنے لگتے ہیں تو والدین اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ لڑکا مالدار ، مختلف دنیوی عُلوم و فنون کی ڈِگریاں رکھنے والا اور ماڈرن گھرانے سے تعلق رکھتا ہو ، نماز چاہےایک نہ پڑھتا ہو ، اگرچہ کھلم کھلاگناہ کرتا ہو ، حرام  روزی کماتا ہو ، لوگوں کودھوکہ دینے میں مشہورہو ، دِین کے ضروری مسائل بھی نہ آتے ہوں الغرض بے عملی کا نمونہ ہی کیوں نہ ہو جبکہ اگر کوئی ایسے لڑکے سے نکاح کا مشورہ دے جس کی آمدنی(Income) تھوڑی ہو اگرچہ%100 فیصد حلال ہو ، بیوی کے حقوق (Rights) ادا کرنے پر بھی قادر ہو ، گناہوں سے بچنے والا اوردیندار ہو ، عِلْم و عمل ، شرم و حیا اور