Book Name:Moashary Ki Rasumaat

میں نکاح کرنا منع ہے؟ارشادفرمایا:نکاح کسی مہینہ میں منع نہیں،یہ غلط مشہور ہے۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت،ص۹۵)

صَدرُالشَّریعہ،بدرُالطَّریقہ حضرت  علّامہ مولانامفتی محمد امجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہلکھتے ہیں: ماہِ صفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں  اس میں  شادی بیاہ نہیں  کرتے لڑکیوں  کو رخصت نہیں  کرتے اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پرہیز کرتے ہیں  اورسفر کرنے سے گریز کرتے ہیں،خصوصاً ماہِ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں  بہت زیادہ نحس(یعنی نُحوست والی)مانی جاتی ہیں  اور ان کو تیرہ تیزی کہتے ہیں  یہ سب جہالت کی باتیں  ہیں۔حدیث میں  فرمایاکہ”صفر کوئی چیز نہیں۔“(بخاری ، کتاب الطب ، باب الجذام ۴/ ۲۴، حدیث : ۵۷۰۷)یعنی لوگوں  کا اسے منحوس سمجھنا غَلَط ہے۔ اسی طرح ذیقعدہ کے مہینہ کو بھی بہت لوگ بُراجانتے ہیں اور اس کو خالی کا مہینہ کہتے ہیں یہ بھی غَلَط ہے اور ہر ماہ میں3،13،23،8،18،28(تاریخ)کو منحوس جانتے ہیں  یہ بھی لَغْو(یعنی بے کار)بات ہے۔(بہار شریعت ،۳/۶۵۹)

اصل نحوست تو گناہوں میں ہے

حکیمُ الامّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اسلام میں  کوئی دن یا کوئی ساعت(وقت)منحوس نہیں  ہاں!بعض دن بابرکت ہیں۔(مرآۃ المناجیح ،۵/۴۸۴)تفسیر رُوح البیان میں  ہے:صفر وغیرہ کسی مہینے یا مخصوص وَقْت کو منحوس سمجھنا دُرُست نہیں ، تمام اوقات اللہکریم کے بنائے ہوئے ہیں  اور ان میں  انسانوں  کے اعمال واقع ہوتے ہیں۔جس وَقت میں  بندۂ مومن اللہکریم کی اطاعت وبندگی میں  مشغول ہو وہ وَقْت مبارک ہے اور جس وَقْت میںاللہکریم کی نافرمانی کرےوہ وَقْت اس کےلئےمنحوس ہے۔درحقیقت اصل نُحوست تو  گناہوں  میں  ہے۔(تفسیر روح البیان،۳/ ۴۲۸)

دن رات مسلسل  ہے  گناہوں  کا تسلسل                          کچھ تم ہی کرو نا یہ نحوست نہیں جاتی