Book Name:Moashary Ki Rasumaat

محلےكی عورتیں جمع ہوكر ڈھولك بجاتی اور گیت گاتی ہیں،یہ حرام ہےكہ اولاً ڈھول بجانا ہی حرام پھر عورتوں كاگانا،مزید یہ كہ عورت كی آوازنامحرموں كو پہنچانا اور وہ بھی گانےكی۔جو عورتیں اپنے گھروں میں بات كرتےوقت گھر سے باہرآواز جانے كو معیوب(بُرا)جانتی ہیں ایسے موقعوں پر وہ بھی شریك ہوجاتی ہیں گویا ان كے نزدیك گاناكوئی عیب ہی نہیں كتنی ہی دور تك آواز جائےكوئی حرج نہیں نیز ایسےگانےمیں جوان كنواری لڑكیاں بھی شریك ہوتی ہیں۔ایسےاشعار پڑھنایا سننا كس حد تك ان كے دبے ہوئے جوش كو اُبھارے گا اور اخلاق و عادات پر اس كا كہاں تك اثر پڑے گا یہ باتیں ایسی نہیں جن كےسمجھانے كی ضرورت ہو یا ثبوت پیش كرنے كی حاجت ہو۔(ماخوذ از بہار شریعت، ۳/ ۱۰۵ملخّصاً)

مہندی کی رسم

اسی طرح مہندی کی رسم بھی ہے جس میں نوجوان لڑکیاں غیر شرعی لباس پہنے خوب بن سنور کر بے پردہ حالت میں بازاروں اور گلیوں میں سے مہندی کے تھال لئے ہوئے گزرتی ہیں اورپھردلہن یا دولہاکے گھر جاکر ناچ گانے کی”پرائیویٹ“محفل سجاتی ہیں اور طرح طرح کے فتنوں کی پیدائش کا ذریعہ بنتی ہیں۔(تربیت اولاد،ص۳۷،۳۶)

میوزیکل فنکشن

اسی پر بس نہیں بلکہ اب تو باقاعدہ میوزیکل فنکشن کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں سازوآلات کے ساتھ گلوکاروں اور گلوکاراؤں سے اسپیکر(Speaker) پرگانے سنے جاتے ہیں اور طوائفوں کا ناچ دیکھا جاتا ہے اورہاتھ پیٹ پیٹ کر تالیوں کی صورت میں انہیں”داد“بھی دی جاتی ہے۔ اس قسم کی محافل میں جن فواحش و بدکاریوں اور اخلاق خراب کرنے والی باتوں کا اجتماع ہوتاہے ان کے بیان کی حاجت