Book Name:Moashary Ki Rasumaat

جومیں نے اپنے ہاتھ سے والدہ کی قبر پر چڑھائے۔ یقین جانیں اُن میں ایسی عجیب بھینی بھینی خوشبوتھی کہ میں حیران رہ گیا،کبھی گُلاب کے پھولوں میں، میں نے ایسی خوشبو نہیں سُونگھی تھی نہ ابھی تک سونگھی ہے بلکہ گھنٹوں تک وہ خُوشبو میرے ہاتھوں سے بھی آتی رہی۔ (تذکرۂ امیر ِاہلسنت(قسط2)، ص۴۱ ملتقطاً)

عرسِ پاک آگیا اُمِّ عطار کا                                               مولا روضہ دِکھا اُمِّ عطار کا

ان سے عطار کی ہم کو نعمت ملی                                          حق ہو کیسے ادا اُمِّ عطار کا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! 20صفرالمظفر کوحضرت سَیِّدُنا داتا علی ہجویری کا بھی عرسِ پاک ہے۔آئیے!اسی مناسبت سےسید علی ہجویری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کامختصر تعارف سنتی ہیں:

ولادت و سِلسلۂ نسب

حُضُورسیدداتا گَنْج بَخْشعلی ہجویریرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی وِلادَتِ با سَعادَت کم وبیش 400 ؁ھ میں غَزنی شہر(City)میں ہُوئی۔کچھ عَرصے بعد آپ کا خاندان مَحلہ ہَجْویرآگیا،اِسی نِسبَت سے آپ ہَجْویری کہلاتے ہیں۔(اردودائرۃ المعارف،۹/۹۱ ملخصاً)آپ کا نام”عَلی“والِدکا نام”عُثمان“ہے۔آپ کا سِلسِلۂ نَسَب چھ(6)واسِطوں سے سَیِّدُالشُّہَدا،راکِبِ دوشِ مُصْطَفٰے،حضرت سَیِّدُنا امامِ حَسَنِ مُجتَبیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سےجاملتاہے۔(بزرگانِ لاہور،ص۲۲۲ملتقطاً)آپ کی کُنْیَتاَبُوالْحَسَنہے۔(اردودائرۃ المعارف،۹/۹۱) مَشہورومَعرُوف لَقَب”گَنْج بَخْش“اور ”داتا صاحب“ہے۔

آپ بہت بڑے عالم ِ دین،شیخِ طریقت ، عبادت گزار اورمتقی بزرگ تھے ،آپ کی کتابکَشْفُ الْمَحْجُوْب دنیا بھر میں مشہور ہے۔آپ کاوصالِ پُرملال20صفرالمظفر۴۶۵ ؁ھ کومرکزُالاولیا لاہور