Book Name:Moashary Ki Rasumaat

بھی علمِ دِین کے موتی لُٹائے جاتے ہیں اور عِلمِ دِین سیکھنے کی تو کیا ہی بات ہے کہ حضرتِ سیدنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ'' جو کوئی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے فرائض سے متعلق ایک یا دو یا تین یا چار یا پانچ کلمات سیکھے اور اسے اچھی طرح یا د کرلے اور پھر لوگوں کو سکھائے تووہ جنت میں ضرور داخل ہوگا ۔''   حضرتِ سیدنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ'' میں رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے یہ بات سننے کے بعد کوئی حدیث نہیں بھولا۔ ''  (الترغیب والترہیب، کتاب العلم ، الترغیب فی العلم الخ، رقم۲۰، ج۱، ص۵۴)

لہذا آپ بھی گھر میں درس دینے کی نیت فرمالیجئے  آیئے ترغیب کے لئے ایک مدنی بہار ملاحظہ فرمایئےچنانچہ

گھر درس شروع کردیا

عطار والہ (بوریوالہ ضلع وہاڑی، پنجاب) کی ایک اسلامی بہن جہالت کی تاریکیوں میں ڈوبی ہوئی تھی ،  شرعی پردہ کا بھی کوئی ذہن نہ تھا، خوش قسمتی سے کسی نے اُنہیں  شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رَضَوی دَامَتْ بَرَکاتُہُم العَالِیَہ کی مَشہورِ زمانہ تالیف ’’فیضانِ سنّت‘‘ تحفتاً پیش کی، اس کے چیدہ چیدہ مقامات کا مطالعہ کرنے سے انہیں  اندازہ ہوگیا کہ یہ انتہائی دلچسپ اور معلوماتی کتاب ہے۔ چنانچہ اس کے بعد ان کا روزانہ کا معمول بن گیاکہ فیضانِ سنّت کے کچھ نہ کچھ صفحات کا نہ صرف مطالعہ کرتیں  بلکہ اپنے دادا جان کو بھی سناتیں  جسے وہ بڑی یکسوئی سے سنتے،  اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ کچھ عرصہ بعد رمضان المبارک کے آخری دس دن کا اعتکاف مسجد ِبیت میں کرنے کی سعادت حاصل ہوئی اور انہوں  نے دورانِ اعتکاف اوّل تا آخر فیضانِ سُنَّت پڑھنے کی نیت کر لی۔ جب نوافل و تلاوت سے فراغت پاتیں تو فیضانِ سنّت کے مطالعے میں مصروف ہو جاتیں اور ساتھ ساتھ اپنا محاسبہ بھی کرتی جاتیں،  امیرِ اہلسنّت