Book Name:Moashary Ki Rasumaat

17صفر المظفر ۱۳۹۸؁ھ اُمِّ عطاررَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہا  کا یوم ہے۔توآئیے!اسی مناسبت سےاُمِّ عطاررَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہا  کا مختصر تعارف سنتی ہیں:

اُمِّ عطارؔرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہاکا ذِکْرِ خَیر

شیخِ طریقت،امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی والدہ ماجدہ ایک نیک،صالحہ اورپرہیزگارخاتون تھیں۔شوہر کی وفات کے باوجود سخت ترین معاشی آزمائشوں میں بھی اپنے بچوں کی اسلامی خُطوط پرمدنی تربیت کی،جس کا مُنہ بولتا ثُبوت خودامیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکی ذاتِ بابركت ہے۔امیرِ اَہلسنّت نے ایک باربتایا کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ والدۂ محترمہ کا شروع ہی سےفرائض و واجبات پر عمل کرنےاورکروانےکااس قدرذہن تھاکہ چھوٹی عمرہی سےہم بہن بھائیوں کونمازوں کی تلقین  فرمانے کے ساتھ سختی سے عمل بھی کر واتیں،بالخُصوص نمازِ فجرکے لئے ہم سب کو لازمی اُٹھاتيں۔ والدۂ ماجدہ کی اس طرح تلقین  و مدنی تَرْبِیَت کی بَرَکت سے مجھے يادنہيں پڑتا کہ ميری بچپن میں بھی کبھی نمازِ فجر چُھوٹی ہو۔

شيخِ طريقت،امیرِاَہلسنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہفرماتےہیں:والدۂ محترمہ کا شبِ جُمُعہ(جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات)کومیٹھادر(بابُ المدینہ کراچی)کےعلاقے میں اِنتقا ل ہوا۔موت کےوَقْت مجھےبہت یادکر رہی تھیں،ہمشیرہ نے بتایا:اَلْحَمْدُلِلّٰہعَزَّوَجَلَّ!کلِمہ طَیِّبَہ اوراِسْتِغفار پڑھنے کے بعدزبان بند ہوئی۔ بالخصوص غُسل دینے کے بعد چہرہ نہایت ہی رَوشن ہوگیا تھا۔جس حصّۂ زمین پر رُوح قَبْض ہوئی ،اس  سے کئی روز تک خوشبو آتی رہی اورخُصوصاً رات کے جس حصے میں اِنتِقال ہوا تھا، اس میں  طرح طرح کی خوشبوئیں آتی رہیں۔سوئم والے دن صبح کے وَقْت چند گُلاب کے پھول لاکر رکھے تھے جو شام تک تقریباً تروتازہ رہے