Book Name:Moashary Ki Rasumaat

ماہِ صفر سے متعلق پھیلےبےبنیاد خیالات

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”بدشگونی“میں ہے کہ نُحوست کے وہمی تصورات کے شکارلوگ ماہِ صفرکو مصیبتوں  اور آفتوں  کے اُترنے کا مہینہ سمجھتے ہیں خصوصاً اس کی ابتدائی تیرہ(13) تاریخیں جنہیں”تیرہ تیزی“کہاجاتاہےبہت منحوس تصوُّرکی جاتی ہیں۔وہمی لوگوں  کایہ ذہن بنا ہوتا ہے کہ صفر کے مہینے میں نیا کاروبار شروع نہیں  کرناچا ہئے نقصان کا خطرہ ہے ،سفرکرنے سے بچنا چاہئےایکسیڈنٹ(Accident) کااندیشہ ہے،شادیاں  نہ کریں ،بچیوں  کی رخصتی نہ کریں  گھر برباد ہونےکاامکان ہے،ایسے لوگ بڑا کاروباری لین دین نہیں  کرتے ،گھر سےباہرآمد ورفت میں  کمی کر دیتے ہیں ، اس گمان کے ساتھ کہ آفات ناز ل ہورہی ہیں  اپنے گھر کے ایک ایک برتن کو اور سامان کو خوب جھاڑتے ہیں  ،اسی طرح اگر کسی کے گھر میں  اس ماہ میں  میت ہو جائے تواسےمنحوس سمجھتے ہیں  اور اگراس گھرانےمیں  اپنےلڑکے یا لڑکی کی نسبت طےہوئی ہوتو اس کو توڑدیتےہیں۔تیرہ تیزی کے عنوان سے سفید چنے(کابُلی چنے)کی نیاز بھی دی جاتی ہے ۔ نیاز فاتحہ کرنا مُسْتَحَب وباعثِ ثواب ہے اور ہر طرح کے رزقِ حلال پر ہر ماہ کی ہر تاریخ کو دی جا سکتی ہے لیکن یہ سمجھنا کہ اگر تیرہ تیزی کی فاتحہ نہ دی اور سفید چنے پکا کر تقسیم نہ کئے تو گھر کے کمانے والے افراد کا روزگار متاثر ہوگا ، یہ بے بنیاد خیالات ہیں  ۔

عربوں میں  ماہِ صفر کو منحوس سمجھا جاتا تھا

دورِ جاہلیت میں(یعنی اسلام سے پہلے )بھی ماہِ صفر کےبارے میں  لوگ اسی قسم کےوہمی خیالات رکھا کرتے تھے کہ اس مہینے میں مصیبتیں  اور آفتیں  بہت ہوتی ہیں ،چنانچہ وہ لوگ ماہِ صفر کے آنے کو منحوس خیال کیا کرتے تھے۔(عمدۃ القاری،۷/۱۱۰مفہوماً)

اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہسےسوال ہوا:کیا مُحرم و صفر