Book Name:Moashary Ki Rasumaat

اللہپاک سے عرض گزارہوں کہ تجھے جاری فرمادے۔حضر ت سیِّدُنا عَمْرو بن عاصرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے یہ رُقْعہ  دَریائے نیل میں ڈالا،ایک رات میں 16گز پانی بڑھ گیا اوریہ رَسْم مِصْر سے بالکل ختم ہوگئی۔(کرامات فاروق اعظم،ص۱۵،ص۱۰،العظمہ  لامام اصبہانی، ص۳۱۸ ،رقم: ۹۴۰،ملخصاً)

چاہیں تو اِشاروں سے اپنے، کایا ہی پلَٹ دیں دُنیا کی

یہ شان ہے خدمت گاروں کی، سردار کا عالَم کیا ہو گا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سُناآپ نے!وجودِ کائنات میں اسلامی تعلیمات  کانور پھیلنے سے پہلے کیسی کیسی عجیب وغریب،دردناک اورغیر شرعی رسومات و خُرافات نےمُعاشرےکو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا،مثلاً جب دریائے نیل خشک ہونے لگتا تو اہلِ مصر کے لوگ ہر سال ایک بے گناہ نوجوان لڑکی کو زیورات سے آراستہ کرکے اُسے دریا کی بھینٹ چڑھاتے یعنی دریا میں ڈال دیا کرتے اور یہ باطل نظریہ قائم کرلیا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو دریائے نیل خشک(Dry)ہوجائےگا،مگر قربان جائیے!نگاہِ نُبُوّت سے فیض یافْتہ،بارگاہِ رِسالت کے تعلیم و تربِیت یافتہ اَمیرُالمُؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پر!جن کی بدولت برسہا برس سےجاری اس جاہلانہ اور شرمناک رَسْم کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوگیا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!جس طرح اَہلِ مِصر میں  دریائے نیل کو جاری رکھنے کے لئے غَلَط اِعتقاد پر مبنی رسمِ بَدجاری تھی اِسی طرح دورِ حاضِر میں  بھی بہت سے غَلَط قسم کے اِعتقادات،تَوَھُّمات، ناجائز رُسومات اور غیر شرعی تہواروں کی تباہ کاریوں نے معاشرے کو شریعت و سنت سے دور کرکے تباہی کے قریب لاکھڑا کیا ہے۔آئیے!چندناجائز رسومات و تہواروں کے بارے میں  سنتی  ہیں،چنانچہ