Book Name:Moashary Ki Rasumaat

(وسائل بخشش مرمم،ص۳۸۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!معاشرے کی ناجائز رسومات اور تہواروں میں سے ایک”بَسَنْت میلا“بھی ہے۔یہ تہوار اگرچہ غیر مسلموں کا ایجاد کردہ ہے مگر عِلْمِ دین سےدوری کےباعث مسلمانوں میں بھی اب اس تہوار کو منانے کا رواج زور پکڑتاجارہا ہے۔یاد رکھئے!بَسَنْت میلاکثیر برائیوں اور بے حیائی کا مجموعہ،پیسہ برباد کرنے کا ذریعہ اورقیمتی جانوں کے ضائع ہونے کا سبب ہے۔جیسا کہ

بَسَنْت میلے اورپتنگ بازی کی آفات

شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:بَسَنْت میلا یہ ایک گستاخِ رسول کی یادگار ہے اسے جاری کرنے والے  مرکھپ کر اپنے کیفرِ کردار کو پہنچ  گئے مگر افسوس !صد کروڑ افسوس !اپنی یقینی اور اٹل موت سے غافل مسلمانوں نے اسے جاری رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا اور کررہے ہیں جس کی وجہ سے اب بھی یہ گناہوں بھراسلسلہ تمام تر ہلاکت خیزیوں کے ساتھ اپنی نحوستیں لُٹا رہا ہے۔آج مسلمان  کہلانے والے”بَسَنْت“کے نام سے غیرمسلموں کے اس تہوارکوفخریہ طورپر بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں جس میں پتنگ بازی کے خوب مقابلے ہوتے ہیں،ایک دوسرے کی ڈَوریں کاٹی اورلوٹی جاتی ہیں، مکانوں کی چھتوں پر ڈیک لگا کرفُحش گانے چلائے جاتے ہیں۔ پتنگ کٹ جانے پر اتنی خوشی منائی جاتی ہے کہ لڑکے اور لڑکیاں اکٹھےمل کررَقْص کرتےہیں،مردتومردخواتین بھی اس کارِگناہ میں مردوں سے پیچھے رہ جانے کوگویا خلافِ شان خیال کرتی ہیں، بڑے بڑے شہروں میں پہلے ہی سے ہوٹل اوراونچی اونچی عمارتوں کی چھتیں بک ہوجاتی