Book Name:Moashary Ki Rasumaat

ہیں، جس میں ملک کے طول وعرض سے بے شمار لوگ شریکِ مَعاصی(گناہ) ہوتے ہیں، الغرض بے حیائی و فحاشی اور دیگر گناہوں کا بازار خوب گرم ہوتا ہے کہ اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ۔

ہرسال اس منحوس تہوار کےباعث بےشمار افراد چھتوں سےگرکر،پتنگ کی ڈورپھنسنے،بجلی کی تاروں کے گِرنےیا مقابلہ بازی کےدوران آپس میں لڑجھگڑکر موت کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں، نہ جانے کتنےہی بچّوں کی شہ رَگیں تیز ڈور سےکٹ جاتی ہیں، بیسیوں افراد ٹانگیں یابازو تُڑواکر عمربھر کے لئے اَپاہج اور والدَین اوردیگر اہلِ خانہ کیلئے وبالِ جان بن جاتے ہیں اورکئی ماں باپ اپنےبچّے کواس منحوس تہوارکی نَذرکرکےپوری زندگی کےلیےدل پراولادکی جُدائی کاداغ لیےپھرتےہیں۔اہم شخصیتوں کے علاوہ غیرملکی سفیروں کوبھی مدعُو کرکے پتنگ بازی کے نظارے کی زحمت دی جاتی ہے اور وہ لوگ اس قوم کی ان کارستانیوں(شرارتوں) کو دیکھ کر مسکراتے ہیں کہ اس قوم کابچّہ بچّہ ہزاروں کا مقروض ہے لیکن یہ قوم اپنے ملک(Country)کوبچانےکے بجائے کروڑوں روپے پتنگ بازی کی نذرکر رہی ہے۔ الغرض نفس وشیطان کی چال میں آکر بے شمار مسلمان اپنا وقت اور پیسہ ضائع کرنے کے ساتھ ساتھ بسااوقات اپنی جان سےبھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔اللہپاک سبھی مسلمانوں کو عقلِ سلیم عطافرمائے اور ان فضول و بیہودہ کاموں سےخودبھی  بچنےاوردوسروں کوبچانےکی توفیق عطافرمائے۔(مدنی مذاکرہ قسط۹:یقینِ کامل کی برکتیں،ص ۲۶-۲۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! ہمارے معاشرے میں منگنی اور شادی کے موقع پرمختلف رسومات ادا کرنے کا بہت زیادہ رواج ہے ۔پھرہرعلاقے ،ہرقوم اورہر خاندان کی اپنی مخصوص رسوم ہوتی ہیں۔ چونکہ یہ رسوم محض عُرف کی بنیاد پر ادا کی جاتی ہیں اور کوئی بھی انہیں فرض وواجب تصور نہیں کرتا لہٰذا جب تک کسی رسم میں کوئی شرعی قباحت(خرابی) نہ پائی جائے اسے حرام و ناجائز نہیں کہہ سکتے ۔جیسا کہ