Book Name:Moashary Ki Rasumaat

شریعت کے مقابلے میں باپ دادا کی پیروی کرنا کیسا؟

(یاد رکھئے!)شریعت کے مقابلہ میں گمراہ باپ دادا کی پیروی کرنا حرام ہے۔ یونہی گناہ کے کاموں میں باپ دادا کی پیروی ناجائز ہے کہ بحکمِ حدیث اللہکریم کی نافرمانی کے کام میں کسی کی اطاعت نہیں کی جاسکتی۔(مسلم، کتاب الامارۃ،باب وجوب طاعۃ الامراء۔۔۔الخ،ص۷۸۹، حدیث ۴۷۶۵)

ہمارے ہاں شادی مرگ اوردیگرکئی مواقع پر شریعت پر چلنے کاکہا جائے تو لوگ آگے سے یہی باپ دادا،خاندان اور برادری کے رسم و رواج کا عذر پیش کرتےہیں یہ بھی سراسر غلط و باطل ہے۔ خلاصَۂ کلام یہ ہےکہ بُروں کی پیروی بُری ہے اور اچھوں کی پیروی اچھی جیسے ہم صحابہ(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان )،تابعین،ائمہ مجتہدین، اولیاء و صالحین(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین)کی پیروی کرتی  ہیں تو یہ بہت اچھی ہے کہ اس کا حکم خود قرآن نے دیا ہے چنانچہ فرمایا:

 وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹) ۱۱،التوبہ:۱۱۹)             

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور سچوں کے ساتھ ہو۔

ہر نماز میں بزرگوں کی پیروی کی دعا مانگنے کا فرمایا ،چنانچہ فرمایا:

صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴰ ۱،الفاتحہ: ۷)            تَرْجَمَۂ کنز الایمان:راستہ اُن کا جن پر تُو نے اِحسان کیا۔

اللہکریم ہمیں اچھوں کی پیروی کرنے اور بُروں کی پیروی سے بچنےکی توفیق عطا فرمائے۔(صراط الجنان،۱/۲۷۱ملتقطاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! صفر المظفر  کا  مبارک مہیناہمارے درمیان اپنی برکتیں لُٹا رہا ہے۔