Book Name:Moashary Ki Rasumaat

سُن رہی  ہیں۔عموماً بعض نادان خوشی و غمی کے موقع پر غیر شرعی رسومات کرنےاورغیر مسلموں کے تہوار منانے کے حد سےزیادہ شیدائی ہوتےہیں۔دنیا اِدھرسے اُدھر ہوجائے،آندھیاں،طوفان ، سیلاب یازلزلےآجائیں،قانون حرکت میں آجائےمگرپھر بھی وہ ان ناجائزرسومات کواداکرنے اورغیرمسلموں کےتہواروں کومنانےکےبُرےارادےسےایک انچ بھی پیچھےہٹنےکےلئےتیار نہیں ہوتے،بالفرض کوئی ان کی اصلاح کرنےکی کوشش کرےاورانہیں ان خرافات کےدینی و دنیاوی نقصانات بتلائے تو جواب ملتا ہےکہ یہ ہماری خاندانی رسمیں ہیں اور ہمارے باپ دادا کےزمانے سے چلتی آرہی ہیں،لہٰذا ہم ان رسموں کو ہرگز نہیں چھوڑ یں گے۔الامان والحفیظ۔یاد رکھئے!ناجائز رسموں کےلئےخاندان(Family) وغیرہ کےعمل کودلیل بنالینا ہرگزعقلمندی نہیں بلکہ شریعت کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے،جیسا کہ

غمی خوشی کی ناجائز رسموں  میں مبتلالوگوں  کو نصیحت:

تفسیرصراط الجنان میں ہے:ان لوگوں  کو اپنے طرزِ عمل پر غور کرنا چاہئے جو غمی خوشی کے موقع پرشریعت کے خلاف رسمیں  بجا لانے اور دیگر اَفعال کرنے پر کوئی شرعی دلیل پیش کرنے کی بجائے یہ کہنے لگتے ہیں  کہ ہمارے بڑے بوڑھے عرصَۂ دراز سے یہ رسم و کام کرتے چلے آ رہے ہیں  اور ہمارے خاندان میں  شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جو غمی خوشی کے موقع پران رسموں  اور کاموں  کو نہ کرتا ہو،پھر ہم کسی کے کہنے پر ان چیزوں  کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں !اگر یہ لوگ اللہپاک اور اس کے رسول،رسولِ مقبول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے دئیے ہوئے احکام کو سامنے رکھ کر اپنے طر زِعمل پر صحیح طریقے سے غور کریں  تو انہیں  بھی معلوم ہو جائے گا کہ ان کی کچھ رسمیں  اور اَفعال شریعت کے سراسر خلاف ہیں  اور یہ ان کے کندھوں  پر اپنے اور دوسروں  کے گناہوں  کا بہت بھاری بوجھ ہیں۔(صراط الجنان،٧/۱۰۴)