Book Name:Moashary Ki Rasumaat

نہیں۔مَعَاذَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ ! ماں باپ،بیٹا بیٹی،بھائی بہن ایک ساتھ ان خوشیوں میں مگن ہوتے ہیں اور”حیا“دُور کھڑی شرم سے پانی پانی ہو رہی ہوتی ہے۔ایسی ہی محفلوں کی وجہ سے اکثر نوجوان آوارہ ہو جاتے ہیں اوراپنا دھن دولت برباد کر بیٹھتے ہیں ۔(تربیت اولاد،ص۳۷)

منگنی کی رسم

منگنی شادی کے وعدہ کا نام ہے ۔ لیکن اس موقع پر بھی بے ہودہ رسموں کا انعقاد ضروری سمجھا جاتا ہے جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لڑکا خود اپنے ہاتھوں سے اپنی منگیتر کے ہاتھ میں انگوٹھی پہناتا ہے ۔(تربیت اولاد،ص۳۷)مرد کو سر اور داڑھی کے بالوں کے سوا مہندی لگانا ناجائز ہے مگر اکثر دولہے اپنے ہاتھ بلکہ پاؤں کو بھی مہندی سےرنگے ہوئے ہوتےہیں۔(تربیت اولاد،ص۳۷)بینڈ باجےوالےبلوائے جاتے ہیں جو بارات کی آمد کےموقع پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ساز وآلات بجانے کےگناہ کمانےکےساتھ ساتھ سوئے ہوئے مسلمانوں اور مریضوں کو اذیت بھی پہنچاتےہیں۔(تربیت اولاد،ص۳۸)

دودھ پلائی کی رسم

رخصتی کے موقع پر دُودھ پلائی کی رسم ادا کی جاتی ہے جس میں دولہے کو نامحرم خواتین کے مجمع (Crowd)میں بلایا جاتا ہے ۔ اس کے دوست ایسے موقع پر اسے تنہا نہیں چھوڑتے اور اس کے ساتھ ہی تشریف لاتے ہیں۔پھرکوئی نامحرم نوجوان لڑکی اپنی ہم عمر لڑکیوں کےجھرمٹ میں دولہے کودودھ کا گلاس پیش کرتی ہےاورپھر ہلہ گلہ ہوتاہےاوردولہا کے دوست نامحرم عورتوں کےساتھ ہنسی مذاق کرتے ہیں،پھرآخر میں دولہے سے دودھ پلائی کا مطالبہ کیاجاتاہےجوعموماً اس کی حیثیت سےکئی گنا زائد ہوتی ہےایسےموقع پر بے پردگی کے علاوہ بھی بہت تکلیف دہ مناظردکھائی دیتے ہیں۔(تربیت اولاد، ص۳۸)