Book Name:Moashary Ki Ghalat Rasmein Aur Tehwar

اگراس گھرانےمیں  اپنےلڑکے یا لڑکی کی نسبت طےہوئی ہوتو اس کو توڑدیتےہیں۔تیرہ تیزی کے عنوان سے سفید چنے(کابُلی چنے)کی نیاز بھی دی جاتی ہے ۔ نیاز فاتحہ کرنا مُسْتَحَب وباعثِ ثواب ہے اور ہر طرح کے رزقِ حلال پر ہر ماہ کی ہر تاریخ کو دی جا سکتی ہے لیکن یہ سمجھنا کہ اگر تیرہ تیزی کی فاتحہ نہ دی اور سفید چنے پکا کر تقسیم نہ کئے تو گھر کے کمانے والے افراد کا روزگار متأثر ہوگا ، یہ بے بنیاد خیالات ہیں  ۔

عربوں میں  ماہِ صفر کو منحوس سمجھا جاتا تھا

دورِ جاہلیت میں(یعنی اسلام سے پہلے )بھی ماہِ صفر کےبارے میں  لوگ اسی قسم کےوہمی خیالات رکھا کرتے تھے کہ اس مہینے میں مصیبتیں  اور آفتیں  بہت ہوتی ہیں ،چنانچہ وہ لوگ ماہِ صفر کے آنے کو منحوس خیال کیا کرتے تھے۔     

اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہسےسوال ہوا:کیا مُحرم و صفر میں نکاح کرنا منع ہے؟ارشادفرمایا:نکاح کسی مہینہ میں منع نہیں،یہ غلط مشہور ہے۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت،ص۹۵)

صَدرُالشَّریعہ،بدرُالطَّریقہ حضرت  علّامہ مولانامفتی محمد امجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہلکھتے ہیں: ماہِ صفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں  اس میں  شادی بیاہ نہیں  کرتے لڑکیوں  کو رخصت نہیں  کرتے اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پرہیز کرتے ہیں  اورسفر کرنے سے گریز کرتے ہیں،خصوصاً ماہِ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں  بہت زیادہ نحس(یعنی نُحوست والی)مانی جاتی ہیں  اور ان کو تیرہ تیزی کہتے ہیں  یہ سب جہالت کی باتیں  ہیں۔حدیث میں  فرمایاکہ”صفر کوئی چیز نہیں۔“   یعنی لوگوں  کا اسے منحوس سمجھنا غَلَط ہے۔ اسی طرح ذیقعدہ کے مہینےکو بھی بہت لوگ بُراجانتے ہیں اور اس کو خالی کا مہینا کہتے ہیں یہ بھی غَلَط ہے اور ہر ماہ میں3،13،23،8،18،28(تاریخ)کو منحوس