Book Name:Moashary Ki Ghalat Rasmein Aur Tehwar
جاتے ہیں جو بارات کی آمد کےموقع پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ساز وآلات بجانے کےگناہ کمانےکےساتھ ساتھ سوئے ہوئے مسلمانوں اور مریضوں کو اذیت بھی پہنچاتےہیں۔(تربیت اولاد،ص۳۸)
اگر یہ ہو کہ خاندان والے آپس میں ملیں، پردے کی رعایت ہو اور کوئی خلافِ شرع بات نہ ہو تو منگنی میں حرج نہیں۔
بعض اوقات رخصتی کے موقع پر دُودھ پلائی کی رسم ادا کی جاتی ہے، جس میں دولہے کو نامحرم خواتین کے مجمع (Crowd)میں بُلایا جاتا ہے ۔ اس کے دوست ایسے موقع پر اسے تنہا نہیں چھوڑتے اور اس کے ساتھ ہی تشریف لاتے ہیں۔پھرکوئی نامحرم نوجوان لڑکی اپنی ہم عمر لڑکیوں کےجھرمٹ میں دولہے کودودھ کا گلاس پیش کرتی ہےاورپھرہَلَّہ گُلَّہ ہوتاہےاوردولہا کے دوست نامحرم عورتوں کےساتھ ہنسی مذاق کرتے ہیں،پھرآخر میں دولہے سے دودھ پلائی کا مطالبہ کیاجاتاہےجوعموماً اس کی حیثیت سےکئی گنا زائدہوتا ہے،ایسےموقع پر بے پردگی کے علاوہ بھی بہت تکلیف دہ مناظردکھائی دیتے ہیں۔(تربیتِ اولاد، ص۳۸)
ناچ باجےآتش بازی حرام ہیں،کون ان کی حرمت سےواقف نہیں مگر بعض لوگ(ان کاموں میں)ایسے منہمک(مشغول) ہوتے ہیں کہ یہ نہ ہوں تو گویا شادی ہی نہ ہوئی بلکہ بعض تو اتنے بےباک ہوتے ہیں کہ اگر شادی میں یہ محرمات(شرعاً ممنوع کام)نہ ہوں تو اسے غمی اور جنازہ سے تعبیر کرتے ہیں۔ یہ خیال نہیں کرتےکہ ایک تو گناہ اور شریعت کی مخالفت ہے،دوسرے مال ضائع کرنا،تیسرے تمام