Book Name:Moashary Ki Ghalat Rasmein Aur Tehwar

اسی پر بس نہیں بلکہ اب تو باقاعدہ میوزیکل فنکشن کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں سازوآلات کے ساتھ گلوکاروں اور گلوکاراؤں سے اسپیکر(Speaker) پرگانے سنے جاتے ہیں اور طوائفوں کا ناچ دیکھا جاتا ہے اورہاتھ پیٹ پیٹ کر تالیوں کی صورت میں انہیں”داد“بھی دی جاتی ہے۔ اس قسم کی محافل میں جن فواحش و بدکاریوں اور اخلاق خراب کرنے والی باتوں کا اجتماع ہوتاہے ،ان کے بیان کی حاجت نہیں۔مَعَاذَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ ! ماں باپ،بیٹا بیٹی،بھائی بہن ایک ساتھ ان خوشیوں میں مگن ہوتے ہیں اور”حیا“دُور کھڑی شرم سے پانی پانی ہو رہی ہوتی ہے۔ایسی ہی محفلوں کی وجہ سے اکثر نوجوان آوارہ ہو جاتے ہیں اوراپنا دھن دولت برباد کر بیٹھتے ہیں ۔(تربیت اولاد،ص۳۷)

امیرِ اہلسنّت کی مدنی سوچ کی برکت سے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں یہ ذہن دِیا جاتاہے کہ  نکاح  کی عظیم سُنّت کی ادائیگی کے موقع پرغیر شرعی کاموں سے بچتے ہوئےنکاح سے پہلے اِجتماعِ ذِکر و نعت کااِہتمام کیا جائے،اللہ پاک اور اُ س کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا ذِکر ہو،دونوں خاندانوں میں خیر و برکت کے لیے دُعائیں کی جائیں،شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اگراِس طرح  رسمِ نکاح ہوگی تواللہ پاک کی رحمت سے اُمید ہے کہ کئی گناہوں سے بچت بھی ہو جائے گی۔ اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ 

منگنی کی رسم

منگنی شادی کے وعدہ کا نام ہے ۔ لیکن اس موقع پر بھی بے ہُودہ رسموں کا انعقاد ضروری سمجھا جاتا ہے، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لڑکا خود اپنے ہاتھوں سے اپنی منگیتر کے ہاتھ میں انگوٹھی پہناتا ہے ۔(تربیت اولاد،ص۳۷)مرد کو سر اور داڑھی کے بالوں کے سوا مہندی لگانا ناجائز ہے مگر اکثر دولہے اپنے ہاتھ بلکہ پاؤں کو بھی مہندی سےرنگے ہوئے ہوتےہیں۔(تربیت اولاد،ص۳۷)بینڈ باجےوالےبلوائے