Book Name:Moashary Ki Ghalat Rasmein Aur Tehwar

تفسیرصراط الجنان میں ہے:ان لوگوں  کو اپنے طرزِ عمل پر غور کرنا چاہئے جو غمی خوشی کے موقع پرشریعت کے خلاف رسمیں  بجا لانے اور دیگر اَفعال کرنے پر کوئی شرعی دلیل پیش کرنے کی بجائے یہ کہنے لگتے ہیں  کہ ہمارے بڑے بوڑھے عرصَۂ دراز سے یہ رسم و کام کرتے چلے آ رہے ہیں  اور ہمارے خاندان میں  شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جو غمی خوشی کے موقع پران رسموں  اور کاموں  کو نہ کرتا ہو،پھر ہم کسی کے کہنے پر ان چیزوں  کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟!اگر یہ لوگ اللہپاک اور اس کے رسول،رسولِ مقبول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے دئیے ہوئے احکام کو سامنے رکھ کر اپنے طر زِعمل پر صحیح طریقے سے غور کریں  تو انہیں  بھی معلوم ہو جائے گا کہ ان کی کچھ رسمیں  اور اَفعال شریعت کے سراسر خلاف ہیں  اور یہ ان کے کندھوں  پر اپنے اور دوسروں  کے گناہوں  کا بہت بھاری بوجھ ہیں۔(صراط الجنان، ٧/۱۰۴)

شریعت کے مقابلے میں باپ دادا کی پیروی کرنا کیسا؟

(یاد رکھئے!)شریعت کے مقابلے میں گمراہ باپ دادا کی پیروی کرنا حرام ہے۔ یونہی گناہ کے کاموں میں باپ دادا کی پیروی ناجائز ہے کہ بحکمِ حدیث اللہکریم کی نافرمانی کے کام میں کسی کی اطاعت نہیں کی جاسکتی۔  

ہمارے ہاں شادی ،موت(خوشی غمی)اوردیگرکئی مواقع پر شریعت پر چلنے کاکہا جائے تو لوگ آگے سے یہی باپ دادا،خاندان اور برادری کے رسم و رواج کا عذر پیش کرتےہیں یہ بھی سراسر غلط و باطل ہے۔ خلاصَۂ کلام یہ ہےکہ بُروں کی پیروی بُری ہے اور اچھوں کی پیروی اچھی جیسے ہم صحابہ(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ) ،تابعین،ائمہ مجتہدین، اولیاء و صالحین(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین)کی پیروی کرتے ہیں تو یہ بہت اچھی ہے کہ اس کا حکم خود قرآن نے دیا ہے چنانچہ فرمایا:

   وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹)۱۱،التوبہ:۱۱۹)                                                              تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور سچوں کے ساتھ ہو۔