Book Name:Moashary Ki Ghalat Rasmein Aur Tehwar

بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں جس کا خلاصہ ہے کہ:٭بَسَنْت میلا ایک گستاخِ رسول کی یادگار ہے،٭ بَسَنْت میلےمیں پتنگ بازی کے مقابلے ہوتے اور فحش گانے چلائے جاتے ہیں،٭بَسَنْت میلابے حیائی کا مجموعہ ہے،٭بَسَنْت میلے میں ہر سال بےشمار افراد اور بچے چھتوں سےگرنے،پتنگ کی ڈورپھنسنے،بجلی کی تاروں کے گِرنےیا مقابلہ بازی کےدوران آپس میں لڑجھگڑکر موت کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں، ٭بَسَنْت میلے کےسبب ہر سال کئی لوگ زندگی بھر کے لئے معذور ہوجاتے ہیں،٭بَسَنْت میلے میں  ہر سال کروڑوں روپیہ برباد کردیا جاتا ہے،٭بَسَنْت میلےمیں ہرسال کئی لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں،الغرض بَسَنْت میلابے شمار خرابیوں کا مجموعہ ہے۔اللہ کریم تمام مسلمانوں کوبَسَنْت میلا جیسے فضول اور بیہودہ تہواروں سے دور رہنے اور دوسروں کو  بھی اس سےبچانے کی توفیق عطا فرمائے۔

(مدنی مذاکرہ قسط۹:یقینِ کامل کی برکتیں،ص ۲۶-۲۵ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے معاشرے میں منگنی اور شادی کے موقع پرمختلف رسمیں ادا کرنے کا بہت زیادہ رواج ہے ۔پھرہرعلاقے ،ہرقوم اورہر خاندان کی اپنی مخصوص رسمیں ہوتی ہیں۔ چونکہ یہ رسمیں محض عُرف کی بنیاد پر ادا کی جاتی ہیں اور کوئی بھی انہیں فرض وواجب تصور نہیں کرتا لہٰذا جب تک کسی رسم میں کوئی شرعی قباحت(خرابی) نہ پائی جائے اسے حرام و ناجائز نہیں کہہ سکتے ۔جیسا کہ

صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامفتی محمدامجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے:

٭وہ   رسمیں جن کی ادائیگی کے سبب شریعت کی خلاف ورزی نہ کرنی پڑے توایسی رسموں کی