Book Name:Moashary Ki Ghalat Rasmein Aur Tehwar
پابندی کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں،٭لڑکی جوان ہوجائے تو اس کی جلد از جلد شادی کرنا ضروری ہے تاکہ فتنوں کا دروازہ بند ہوسکے،٭افسوس!معاشرے کو رسم و رواج نے اس قدر جکڑا ہوا ہے کہ بعض خاندانوں میں شادی بیاہ کے موقع پرناجائزرسمیں ادا کرنابہت ضروری سمجھا جاتا ہے،مگر ان رسموں کی ادائیگی کے لئے ان کے پاس پیسہ نہیں ہوتا،لہٰذا اسی سبب سے وہ اولاد کی شادیوں میں بہت زیادہ تاخیر کردیتے ہیں،٭بعض لوگوں پر شادی کی رسموں کو ادا کرنے کا جنون اس قدر سوار ہوتا ہے کہ وہ ان رسموں کی ادائیگی کے لئے مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سُود کی لعنت کو گلے لگالیتے ہیں۔( بہار شریعت، ۳/ ۱۰۴ملخّصاً)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! فتاویٰ رضویہ جلد 4، صفحہ 525پررسم و رواج کے اصول بیان کیے گئے ہیں،آئیے! ان اُصولوں کی روشنی میں چند مدنی پھول سنتے ہیں؛
1۔ فرائض و واجبات پر عمل کا معاملہ ہو یا کسی رسم کو کرنے کی وجہ سے کوئی ناجائز و حرام کام کرنے کا سلسلہ ہو ہرگز کسی مخلوق، برادری ، قوم ،بڑے یا رشتہ داری کا لحاظ نہیں رکھا جائے گا یعنی کوئی منع کرے تب بھی فرائض و واجبات اور سنّتِ مؤکدّہ پر عمل کیا جائے گا اور کوئی کتنا ہی کہےمگرمکروہِ تحریمی و ناجائز یا حرام کام نہیں کیا جائے گا(یہ بھی یاد رہے کہ اس طرح کے معاملے میں حد سے بڑھنے کی بھی شرعاً اجازت نہیں ،کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم ناجائز غصّہ کر کے خود گناہ گار اورعذابِ نارکے حقدار ہوں،مقولہ ہے:نجاست کو نجاست سے نہیں بلکہ پانی سے پاک کیا جاتا ہے)۔
2۔ اگر کوئی ایسی رسم ہے کہ جو شریعت کے خلاف نہ ہو، لوگ اس کو اہتمام سے کرتے ہیں۔ تو