Book Name:Moashary Ki Ghalat Rasmein Aur Tehwar

جانےکاقَصْد(یعنی ارادہ)کیا،یہ دیکھ کرحضر ت سیِّدُناعَمْرو بن عاصرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے امیرُالْمُؤ مِنِین خلیفۂ ثانی حضرت سیِّدُنا عُمَر بن خَطّابرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی خدمت میں تمام واقعہ لکھ بھیجا، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے جواب میں تحریر فرمایا: تم نے ٹھیک کیابے شک اسلام ایسی رسموں کو مٹاتا ہے۔ میرے اس خط میں ایک رُقعہ ہے ،اس کو   دریائے نیل میں ڈال دینا۔

حضر ت سیِّدُنا عَمْرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکےپاس جب  امیرُالْمُؤمِنِینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا خط پہنچا اور اُنہوں نے وہ رُقْعہ اس خط میں سےنکالا تو اُس میں لکھاتھا:(اےدریائےنیل!)اگرتُو خودجاری ہےتونہ جاری ہواوراللہپاک نے جاری فرمایاہےتو میں اللہپاک سے عرض گزارہوں کہ تجھے جاری فرمادے۔حضر ت سیِّدُنا عَمْرو بن عاصرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے یہ رُقْعہ  دَریائے نیل میں ڈالا،ایک رات میں 16گز پانی بڑھ گیا اوریہ رَسْم مِصْر سے بالکل ختم ہوگئی۔(کراماتِ فاروقِ اعظم،ص۱۵،ص۱۰،العظمہ  لامام اصبہانی، ص۳۱۸ ،رقم: ۹۴۰،ملخصاً)

چاہیں تو اِشاروں سے اپنے، کایا ہی پلَٹ دیں دُنیا کی

یہ شان ہے خدمت گاروں کی، سردار کا عالَم کیا ہو گا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!سُناآپ نے!وجودِ کائنات میں اسلامی تعلیمات  کانور پھیلنے سے پہلے کیسی کیسی عجیب وغریب،دردناک اورغیر شرعی رسومات و خُرافات نےمُعاشرےکو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا،مثلاً جب دریائے نیل خشک ہونے لگتا تو اہلِ مصر کے لوگ ہر سال ایک نوجوان لڑکی کو زیورات سے آراستہ کرکے اُسے دریا کی بھینٹ چڑھاتے یعنی دریا میں ڈال دیا کرتے اور یہ باطل نظریہ قائم کرلیا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو دریائے نیل خشک(Dry)ہوجائےگا،مگر قربان جائیے!نگاہِ نُبُوّت