Book Name:Janwaron Par Zulm Haram Hai

کرو۔(تِرمِذی ج۳ص۱۶۲حدیث ۱۴۹۸)

        میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!جولوگ قربانی کی استِطاعت(یعنی طاقت ) رکھنےکےباوُجُوداپنی واجِب قربانی ادانہیں کرتے،ان کےلیےلمحۂ فکریہ ہے،اوَّل یِہی خسارہ(یعنی نقصان)کیاکم تھاکہ قربانی نہ کرنے سےاتنےبڑےثواب سےمحروم ہوگئےمزیدیہ کہ وہ گناہگار بھی ہوئے۔فتاوٰی امجدیہ جلد3 صَفحَہ315 پر ہے:اگر کسی پر قربانی واجِب ہے اور اُس وَقت اس کے پاس روپے نہیں ہیں تو قَرض (Loan)لے کر یا کوئی چیز فروخت کر کے قربانی کرے۔(فتاوی امجدیہ ،۳/۳۱۵)

           اللہکریم ہمیں قربانی جیسے عظیم فریضے کی ادائیگی کرنے کی توفیق نصیب فرمائے اور ساری زندگی ربِّ کریم کی  اطاعت وفرمانبرداری میں بسر کرنے کی سعادت نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

جانوروں کی پیدائش کامقصد

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!اللہکریم نےاپنی تمام مخلوق کوکسی نہ کسی مقصد (Purpose) کے لئےپیدا فرمایاہے، اسی طرح حیوانات کی پیدائش کابھی  مقصد ہے۔ان جانوروں سے ہمیں گوشت اور دودھ حاصل ہوتاہےاور دودھ سے  دَہی ، مکھن،گھی وغیرہ  مفید چیزیں حاصل  ہوتی ہیں ،ان کی کھال سے گرم لباس اور جوتے بنائے جاتے ہیں ، اس کے علاوہ ان کی خرید و فروخت سے کاروبار بھی کیا جاتا ہے اوران جانوروں کی مدد  سے ہم اپنا سامان   ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاسکتے ہیں اور یہی جانور ہماری سواری کے کام بھی آتے ہیں الغرض جانوروں کی پیدائش میں بہت سی حکمتیں ہیں۔ چنانچہ اللہ پاک حیوانات کی پیدائش کامقصد بیان کرتےہوئے پارہ 14سُوْرَۃُ النَّحْل کی  آیت نمبر 8میں ارشاد