Book Name:Janwaron Par Zulm Haram Hai

بہت سی نعمتیں میسر آتی ہیں ،جن کے  شکرانے میں شریعت نے سال میں صرف  ایک  مرتبہ ہم سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ استطاعت ہونے کی صورت میں ان  حلال جانوروں کو  اللہپاک  کی رضا حاصل کرنے اور سنتِ ابراہیمی پر عمل کرنے کے لئے قربان کیا جائے۔لہٰذا قربانی واجب ہونے کی صورت میں خُوش دِلی کے ساتھ اس حکمِ شریعت پر عمل  کرتے ہوئے  قربانی کرنی چاہیےکیونکہ اس میں ہمارے لئے بڑا  اجروثواب ہے ،جیساکہ  

حضرتِ سَیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے  روایت ہے کہ نبیِ کریم ،رؤفٌ رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : اے فاطمہ !اُٹھو اوراپنی قربانی کا جانور لے کر آؤ کیونکہ اس کے خون کا پہلا قطرہ گِرتے ہی تمہارے تمام گناہ معاف کردئیے جائیں گے اور قیامت کے دن اس کا خون اور اس کا گوشت ستّر(70) گنا اضافے کے ساتھ تمہارے  میزان میں رکھا جائے گا ۔حضرتِ سَیِّدُنا ابوسَعِیْد  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی: یَارَسُوْلَ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !کیا یہ بشارت صرف آل ِمحمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے ساتھ خاص ہے کیونکہ یہ ہرخیر کے ساتھ خاص کئے جانے کے اہل ہیں یا یہ  بشارت  آلِ محمد کے لئے خاص ہے اور تمام مسلمانوں کے لئے عام ہے ؟آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد   فرمایا: آل ِمحمد کے لئےخاص  اور دیگر مسلمانوں کے لئے عام ہے ۔ (السنن الکبرٰی للبیہقی،کتاب الضحایا،باب مایستحب للمرء۔۔۔۔۔۔الخ، ۹/۴۷۶ ، حدیث:۱۹۱۶۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے ا سلامی بھائیو!سنا آپ  نے کہ قربانی کرنے والے کیلئے  کیسا اجرو ثواب ہے کہ جانور کے خون کا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے ہی   قربانی کرنے والے کی مغفرت ہوجاتی ہے اور بروزِ قیامت جانور کے خون اور گوشت کوستّر (70)گُنا  اضافے کے ساتھ  میزانِ عمل میں رکھاجائے گا ۔لہٰذاجس مسلمان پرقربانی واجب ہوجائے تواس کی ادائیگی میں سُستی سے کام لینے کے بجائے خُوش دلی اور