Book Name:Janwaron Par Zulm Haram Hai

ہیں، جس کی وجہ سے بعض اوقات ان کی ٹانگ ٹوٹ جاتی ہے یا وہ زخمی ہوجاتے ہیں۔(4)منڈی میں پہنچنے والے جانوروں کو گاڑی سے اُتارنے یا چڑھانے کے لئے مناسب جگہ کا انتظام نہیں ہوتا تو  اپنی آسانی کے لیے گاڑی  سے چھلانگ لگوادی جاتی ہے، جس سے کئی بار جانور زخمی بھی ہوجاتے ہیں اور قربانی کے قابل نہیں رہتے۔(5)منڈی میں خرچہ بچانے کے لئے بھی بے زبان جانوروں کو بھوکا رکھا جاتا ہے، ایک مرتبہ کسی نے اونٹ خریدا تو بیچنے والے نے اس کے کان میں کہا کہ یہ کئی دن سے بھوکا ہے، اس کو چارہ کِھلا دینا۔ (6)منڈی جانے والوں میں تماشہ دیکھنے والوں کی بھی ایک تعدادہوتی ہے جو بلاوجہ جانوروں کے دانت دیکھنے کا تقاضا کرتے(جس پر جانور کا مالک اس کےمنہ کو بڑی بے دردی سےکھولتا ہے اوربِکنے سے پہلے جانور غالباًدرجنوں بار اس تکلیف سے گزرتا ہے)، بیٹھے ہوئے جانور کو ٹھوکر یا چھڑیاں مار کر اٹھاتے، خوامخواہ بھیڑ لگا کر شور مچا کر جانور کوخوفزدہ کرتے ہیں۔(7)جب جانور منڈی سےخرید کر گھر لایا جاتا ہے تو اُتارتے وقت بچے اور بڑے شورو غُل  کر کے جانور کو پریشان کرتے اور اس کے اُچھلنے کُودنے سے لُطف اُٹھاتے ہیں۔جس سے بعض اوقات تو جانور ڈرکر بھاگ جاتاہے، کسی کو زخمی  کردیتا ہےیا گڑھے وغیرہ میں گِر کر اپنی ٹانگ تڑوا بیٹھتا ہے۔ (8)جانور کو گھمانے کے نام پر بچے اور بڑے  بِلا وجہ اُس کا کان مروڑتے ،دُم گھماتے ،شور مچاتے ہیں، جس سے جانور بِدکتے اور ڈرتے ہیں۔جانوروں پر ظلم کرنے والےسنبھل جائیں کہ بروز ِقیامت اس کا حساب کیسے  دے سکیں گے ؟

میٹھے میٹھے ا سلامی بھائیو! شریعت نے ہمیں نفع کےحصول کےلئے اگرچہ جانوروں کو ذَبح کرنے کی اجازت دی ہے لیکن اس میں بھی ہر اُس کام سے منع کیا گیا ہے کہ جوبِلاوجہ  جانور کے لیے تکلیف کا باعث بنے یا اُس کی تکلیف میں اضافہ کرے۔ چنانچہ

قربانی کےجانوروں پررحم کرنا