Book Name:Janwaron Par Zulm Haram Hai

رِضائے اِلٰہی کیلئےقربانی کرنی چاہیے۔یادرہے!قربانی کرنا حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیمخَلِیْلُ اللہعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی مُبارک سُنت ہے،جواس اُمت کےلئے باقی رکھی گئی۔(بہارِ شریعت، ۳/۳۲۷)

قربانی کی تعریف

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مخصوص جانورکومخصوص دن میں بہ نیتِ ثواب  ذبح کرناقربانی کہلاتاہے۔(بہارِشریعت، ۳/۳۲۷)چونکہ اس قربانی کےفریضے سے  حضرت سَیِّدنا اسماعیل عَلَیْھِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اورحضرت سَیِّدناابراہیم عَلَیْھِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اطاعتِ خداوندی  کی یادتازہ ہوتی ہے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام  حکمِ خداوندی  کی بجا آوری کرتے ہوئے بیٹے کی قربانی کیلئے تیار ہوئے اور حضرت اسمعیل عَلَیْہِ السَّلَام بھی حکمِ الٰہی  پر عمل کا مظاہر ہ کرتے ہوئے قربان ہونے کیلئے  راضی ہوگئے ۔جولوگ اس سنتِ ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے اپنی استطاعت کے مطابق قربانی کرتے ہیں ،وہ بارگاہِ الٰہی سے کثیر اجر وثواب  کے حقدارہوتے  ہیں۔  آئیے!قربانی کے فضائل پر مشتمل3فرامینِ  مصطفےٰ   سنتے ہیں ،چنانچہ

قربانی کے فضائل:

٭ ارشادفرمایا:قربانی کرنےوالےکوقربانی کےجانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے۔(تِرمِذی،   کتاب الاضاحی ،باب  ماجاء  فی  فضل الاضحیۃ ، ۳/۱۶۲حدیث ۱۴۹۸)

٭ ارشادفرمایا:جس نے خُوش دِلی سےطالبِ ثواب ہوکرقربانی کی ،تووہ آتَشِ جہنم(یعنی دوزخ کی آگ) سے ِحجاب(یعنی رَوک) ہو جائے گی۔(مُعْجَم کبِیر، ۳/۸۴ ،حدیث: ۲۷۳۶)

٭ ارشادفرمایا: انسان بَقَر عید کے دن کوئی ایسی نیکی نہیں کرتا،جو اللہ پاک کو (جانور کا )خون بہانے سے زیادہ پیاری ہو،یہ قُربانی قِیامت میں اپنے سینگوں بالوں اور کُھروں کے ساتھ آ ئے گی اور قربانی کا خون زمین پر گِرنے سے پہلے اللہ  پاک کے ہاں قَبول ہوجاتا ہے۔ لہٰذا خوش دِلی سے قُربانی