Book Name:Janwaron Par Zulm Haram Hai

شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفےٰ اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:اس حدیثِ پاک سےمعلوم ہواکہاللہپاک فاعل ِ مختار ہے، وہ چاہے تو ایک بہت ہی ادنیٰ سےنیک عمل کرنےوالے کو اپنے فضل و کرم سےبخش دے ،اس کےدربارمیں عمل کےوزن اورمقدار(Quantity)کونہیں دیکھاجاتا بلکہ اس کی بارگاہ میں خلوصِ نیت اوراخلاصِ عمل کی قدر ہے،بہت ہی معمولی عمل اگر بندہ اِخلاص و نیک نیتی کے ساتھ کرےتووہ ربّ ِکریم اس عمل کےثواب میں بندےکواپنےرضوان وغُفران (یعنی رضا اور مغفرت )کی نعمتوں سےسرفراز فرماکر اس کو جنَّتُ الفردوس کامکین بنادیتاہے۔کسی نےکیاخوب کہا:یعنی خداکی رحمت بندوں کوبخشنےکابہانہ ڈھونڈتی ہے،خداکی رحمت بندوں سے مغفرت کی قیمت نہیں طلب کرتی۔(منتخب حدیثیں،ص۱۴۲)

بَخش دے میری ساری خَطائیں                                       کھول دے مجھ پر اپنی عَطائیں

بَرسا دے رَحْمَت کی بَرکھا                                            یااللہ مِری جھولی بھر دے!

(وسائلِ بخشش مرمم، ص۱۲۳)

مکھی پر رَحم کرنا باعثِ مغفِرت ہو گیا   

کسی  شخص نےخواب میں حُجَّۃُ الْاِسْلامحضرتِ سَیِّدُنا امام غزالیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکو دیکھ کرپوچھا:ما فَعلَ اللہُ بِکَ؟یعنیاللہپاک نےآپ کےساتھ کیامُعامَلہ فرمایا؟جواب دیا:اللہپاک نےمجھےبخش دیا، پوچھا: مغفِرت کا کیا سبب بنا؟ فرمایا:ایک مکّھی سیاہی(Ink) پینےکےلئے میرےقلم پربیٹھ گئی،میں لکھنے سےرُک گیا،یہاں تک کہ وہ فارِغ ہوکراُڑگئی۔(لطائفُ الْمِنَن وَالْاَخلاق،ص۳۰۵)

مکھی کو مارنا کیسا؟

امیرِاہلسنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنےرسالے ”ابلق گھوڑے سوار“ میں فرماتےہیں: یادرہے!