Book Name:Janwaron Par Zulm Haram Hai

لوگ جانوروں پر ظلم کرتے ہیں ،محض تفریح(Enjoyment) کیلئے  بھگاتے پھرتے  ہیں ،بیٹھے ہوئے جانور  کو تنگ کر کے اٹھادیتے ہیں  ،بیچنے کیلئے  جانوروں کے دانت نکال دیتے ہیں ،بار بار زور سے لگام  کھینچنے کی وجہ سے  جانوروں کے منہ میں زخم کردیتے ہیں اورجانوروں کو آپس میں لڑواکر زخمی کردیتے ہیں، انہیں  ڈر جانا چاہیے کہ بروزِ قیامت اگر بدلہ لے لیا گیا اور اس  ظُلم کے سبب  جنت میں جانے سے روک دیا  گیا تو اس وقت کیا کریں گے ؟لہٰذا خود بھی جانوروں پر ظلم کرنے سے بچئے  اوراگر  کسی کو ظلم کرتا دیکھیں تو اسے آخرت کے عذاب سے ڈراتے ہوئے  روکنے کی کوشش کیجئے کہ    ہمارے بزرگانِ دِین کے سامنے کسی جانور پر ظلم ہوتا تو فوراً  اسے  روک دیا کرتے تھے ،جیساکہ

ذبح  کیلئے ٹانگ مت گھسیٹو!

ایک مرتبہاَمیرُ المُؤمِنینحضرتِ سیِّدُنافاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنےایک شخص کودیکھاجوبکری کوذبح کرنےکےلئےاسےٹانگ سےپکڑکرگھسیٹ رہاہے،آپ نےارشادفرمایا:تیرےلئےخرابی ہو، اسےموت کی طرف اچھےاندازمیں لےکرجاؤ۔(مُصَنَّف عَبْد الرَّزّاق،باب سنۃ الذبح،۴/ ۳۷۶،حدیث: ۸۶۳۶)

جانور کو باندھ کر نشانہ بنانا                                                

          اسی طرح حضرتِ سَیِّدُناعَبْدُاللہبن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاقریش کےبچوں کےپاس سےگزرے،وہ لوگ ایک پرندےکوباندھ کراس پرپتھروں سےنشانہ بازی کررہےتھے۔جب انہوں نےآپ کوآتےدیکھاتوبھاگ گئے۔آپ نےدریافت فرمایا:یہ کس نےکیا ہے؟رسولِ اَکرمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَنےاس طرح(جانوروں کومُثلہ کرنےوالے)پرلعنت فرمائی ہے۔ (بخاری،کتاب الذبائح والصید،باب ما یکرہ من المثلة... الخ ،۳ / ۵۶۳،حدیث : ۵۵۱۵ )

          حکیم الاُمّت، حضرت مُفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: مُثلہ کے لغوی معنیٰ ہیں