Book Name:Janwaron Par Zulm Haram Hai

ذَبْح کر لینے کے بعد جب تک رُوح نہ نکل جائے چُھری کٹے ہوئے گلے پر مَس(TOUCH)کریں نہ ہی ہاتھ۔بعض قصّاب جلد ’’ٹھنڈی ‘‘ کرنے کیلئے  ذَبْح کے بعد تڑپتی گائے کی گردن کی زندہ کھال اُدھیڑ کر چُھری گھونپ کر دل کی رگیں کاٹتے ہیں ، اِسی طرح بکرے کوذَبْح کرنے کے فوراً بعدبے چارے کی گردن چٹخا دیتے ہیں ، بے زَبا نو ں پر اِس طرح کے مظالم نہ کئے جائیں۔ جس سے بن پڑے اس کے لئے ضروری ہے کہ جانور کوبِلا وجہ اِیذا پہنچانے والے کو روکے ۔ اگر باوُجُودِ قدرت نہیں روکے گا تو خود بھی گنہگار اور جہنَّم کا حقدار ہو گا۔

یادرکھئے:جانورپرظلم کرنا مسلمان پر ظلم کرنے سے بدتر ہے،کیونکہ اللہ  پاک کے سِوا جانور کا کوئی مدد گار نہیں۔ (ملخص از بہارِ شریعت،۳/۶۶۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

یادرکھئے!جس طرح قربانی کےجانوروں کو تکلیف دینا منع ہےاسی طرح دیگرجانوروں اورحیوانات کومارنا، قیدکرکےبھوکاپیاسارکھنا،ان کی ضروریات پوری نہ کرنا،ان سےطاقت سےزیادہ کام لینا،انہیں ڈنڈوں اور پتھروں سےمارکرزخمی کردینا یا انہیں جلا دینا بھی بہت بڑا ظلم اور ناجائز وحرام کام  ہے ۔یادرکھئے! ہم تو انسان ہیں  اگر دنیا میں کسی  طاقتور جانورنے بھی کسی  کمزور کو مارا ہوگا  یا زخمی کیا ہوگا تو بروزِ قیامت  ان سےبھی بدلہ لیا  جائے گاجیساکہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا ارشادپاک ہے:قیامت کےدن سب جانوروںکو لایا جائےگا جبکہ لوگ کھڑے ہوں گے، پھر ان کےدرمیان فیصلہ کیا جائے گا، یہاں تک کہ سینگوںوالی بکری سےبغیرسینگوں والی بکری کےلئےبدلہ لیاجائےگااورچیونٹی سےچیونٹی کا بدلہ لیاجائےگا،پھر کہاجائےگا:مِٹی ہوجاؤ۔(موسوعۃ لابن ابی الدنیا،کتاب الاھوال،ذکر الحسابالخ، حدیث:۲۲۴، ۶/ ۲۳۱)

غورکیجئےکہ جب بروزِ قیامت   ایک جانور سےدوسرے جانور کا بدلہ دلوایا جائے گا تو پھر اگر کوئی انسان کسی جانور پر ظلم کرے ،اسے مارے پیٹے،بھوکا پیاسا رکھے تو وہ کس قدر مستحق عذاب ہوگا ۔ جو