Book Name:Janwaron Par Zulm Haram Hai

مکھیاں(Flies) تنگ کرتی ہوں تو ان کو مارناجائز ہے تاہم جب بھی فائدہ حاصِل کرنےیا نقصان دُورکرنےکیلئےمکھی یاکسی بھی بےزَبان کی جان لینی پڑےتواُس کوآسان سےآسان طریقےپرماراجائےخوامخواہ اُس کوباربارزندہ کچلتےرہنےیا ایک وار میں مار سکتے ہوں پھر بھی زخم کھاکر پڑے ہوئےپر بِلاضَرورت ضَربیں لگاتےرہنےیا اُس کے بدن کےٹکڑے ٹکڑے کر کےاُس کو تڑپا نے وغیرہ سے گُریز کیاجائے۔اکثربچّےنادانی کےسبب چیونٹیوں کو کچلتے رہتے ہیں، اُن کو اِس سے روکا جائے۔چیونٹی بہت کمزور ہوتی ہے چٹکی میں اٹھانے یا ہاتھ یا جھاڑو سے ہٹانے سے عُمُوماً زخمی ہوجاتی ہے،موقع کی مُناسَبَت سےاس پر پھونک مار کر بھی کام چلایاجا سکتا ہے۔(ابلق گھوڑے سوار،ص۲۱ملخصا)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھےمیٹھےا سلامی بھائیو!ہمارےبزرگانِ دین   نےجہاں ہرمعاملےمیں ہماری  رہنمائی فرمائی وہیں جانوروں پرشفقت کرنے کےحوالے سےبھی ہمیں ذہن دیا،جانوروں کے بنیادی حقوق ادا کرنے کی ترغیب دلائی اور  ان پر ان کی طاقت سےزیادہ بوجھ  ڈالنےسےمنع فرمایا۔آئیے!جانوروں پرشفقت کرنے کےمعاملےمیں اللہ پاک کے ایک ولی کا اندازِ شفقت سُنتے ہیں۔ چنانچہ

مچھر ، ٹِڈی اور بلّی پر شفقت 

حضرتِ سیِّدُنا احمد کبیر رفاعیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے جسم پراگر  مچھر بیٹھ جاتا تو اُسے نہ ہی خود اُڑاتے اورنہ کسی کو اُڑانے دیتے بلکہ فرماتے : اللہ پاک   نے جو خون (Blood) اس کے حصے میں لکھ دیا ہے وہی پی رہا ہےاور جب آپ دھوپ میں چل رہے ہوتےاورکوئی ٹِڈی آپ کے کپڑوں میں سایہ دار جگہ پر بیٹھ جاتی توجب تک اُڑنہ جاتی آپ اُسی جگہ ٹھہرےرہتےاور فرماتے:اس نےہم سےسایہ حاصل کیا ہے ۔ اسی طرح جب آستین پر بلّی سو جاتی اور نماز کا وقت ہوجاتا تو آستین کو کاٹ دیتے مگر بلّی کو نہ جگاتے ، اور